ساحر لدھیانوی کی 98ویں سالگرہ

ساحر لدھیانوی کی 98ویں سالگرہ

فائل فوٹو۔–


اپنے خیالات، جذبات اور احساسات سے دوسروں پر سحر طاری کر دینے والے ساحر لدھیانوی اگر زندہ ہوتے تو آج ان کی 98 ویں سالگرہ ہوتی۔

انہوں نے فلمی نغمہ نگار کی حیثیت سے خوب شہرت پائی ۔ ان کے لکھے گیت کانوں میں رس گھول دیتے ہیں۔

ساحرلدھیانیوی آٹھ مارچ 1921 کو لدھیانہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔ 1937 میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالب علمی میں ہی ان کا شاعری مجموعہ ‘تلخیاں’ شائع ہوتے ہی دلوں میں اتر گیا۔

ان کی زندگی کا ایک دلچسپ پہلو یہ تھا کہ وہ امرتا پریتم کے عشق میں کالج سے نکالے گئے اور لاہور آگئے۔ ملک کی تقسیم کے بعد ساحر لاہور سے ممبئی چلے آئے اور فلموں کےلیے گیت لکھنا شروع کیے۔ ان کی پہچان بحیثیت فلمی نغمہ نگار 1951 میں فلم نوجوان سے ہوئی، جس میں ایس ڈی برمن نے سنگیت دیا تھا۔

وہ رومانی شاعر تو کبھی ترقی پسند شاعر کی حیثیت سے دوسروں پر سحر برپا کردیتے تھے۔

تدبیر سے ٹوٹی ہوئی تقدیر بنالے
اپنے پہ بھروسہ ہے تو ایک داؤ لگالے

دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں

ساحر نے اپنے لیے ایک مکان تعمیر کرایا جس کا نام اپنے مجموعہ کلام کے نام پر ‘پرچھائیاں’ رکھا ۔ اسی مکان میں انہوں نے 25 اکتوبر 1980 کو بعمر 59 سال آخری سانس لی.


متعلقہ خبریں