افضل کوہستانی قتل کیس کا اہم ملزم گرفتار

افضل کوہستانی قتل کیس کا اہم ملزم گرفتار

پشاورافضل کوہستانی قتل کیس میں ایم پیش رفت ہوئی ہے۔ وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی کے مطابق کیس کے اہم ملزم موسم خان کو کلاشنکوف سمیت گرفتار کر لیا گیا۔

وزیراطلاعات شوکت یوسف زئی نے میڈیا کو بتایاکہ  لواحقین کی طرف سے نامزد تین ملزموں میں موسم خان کا نام بھی شامل ہے۔ متاثرہ خاندان کو انصاف دلایاجائے گا،انہوں نے کہا کہ افضل کوہستانی قتل کیس میں ملوث  دیگرملزموں کی تلاش جاری ہے۔

’قتل کیس میں نامزد تین ملزموں میں موسم خان کا نام بھی شامل ہے، شوکت یوسفزئی‘

گزشتہ روز ایبٹ آباد پولیس نے میڈیا کو بتایا تھاکہ  افضل کوہستانی کے قتل کے الزام میں افضل کے بھانجے فیضل الرحمان کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

تاہم مقتول کے بھائی نصیر کا موقف ہے کہ ان کے بھانجے کو سازش کے تحت کیس میں پھنسایا جا رہا ہے۔

ادھر افضل کوہستانی کے ورثا نے تھانہ کینٹ کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دے دیا جبکہ انہوں نے لاش وصول کرنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

ورثا کا موقف ہے کہ اس وقت تک یہاں سے نہیں جائیں گئے جس وقت تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ گرفتار رفیع اللہ کی رہائی اور اس کی نشاندئی پر اصل ملزمان پر ایف آئی آر درج کروائی جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ایبٹ آباد کے علاقے گامی اڈہ کے قریب فائرنگ سے کوہستان وڈیو اسکینڈل کا مرکزی کردار افضل کوہستانی جاں بحق ہوگیا تھا۔

پولیس کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں افضل کوہستانی علاوہ دو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:کوہستان ویڈیو اسکینڈل،مرکزی کردار قتل

میڈیا رپورٹس کے مطابق افضل کوہستانی کوہستان کی یونین کونسل گدار کا رہنے والا تھا ۔سال  2012 میں کوہستان میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں شادی کی ایک تقریب میں چار لڑکیاں تالیاں بجا رہی تھیں اور دو لڑکے روایتی رقص کررہے تھے۔

ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد افضل کوہستانی نے دعویٰ کیا تھا کہ وڈیو میں نظر آنے والے مددگار شاہین کو قتل کردیا گیا ہے جب کہ ویڈیو اسکینڈل منظر عام پر لانے کے بعد افضل کوہستانی کے دو بھائیوں کو ان کے آبائی علاقے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

ان لڑکیوں کے بارے میں بھی اطلاعات موصول ہوئیں کہ ان کا تعلق کوہستان سے ہے اور انہیں ویڈیو سامنے آنے کے بعد  جرگے کے حکم پر غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ڈی پی او کوہستان کو لڑکیوں کے قتل کی ایف آئی آر درج کر کے فی الفور مقدمہ کی تفتیش شروع کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔


متعلقہ خبریں