سندھ اسمبلی میں دوسرے روز بھی ہنگامہ



کراچی : سندھ اسمبلی میں دوسرے روز بھی وقفہ سوالات کے دوران تحریک انصاف کے رکن کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج اور نعرہ بازی ہوتی رہی ہے۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری کی زیر صدارت دو گھنٹے تاخیرسے شروع ہوا۔ دوران اجلاس  تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے وقفہ سوالات سے پہلے بات کرنے پر اصرار کیا تاہم ڈپٹی اسپیکر نے وقفہ سوالات کے بعد بات کرنے پر زوردیا۔

ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن کے رکن عارف مصطفی جتوئی کو سوال کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن مجھے ڈکٹیٹ نہیں کرواسکتی،آپ لوگ کیا چاہتے ہیں کیا ایوان آپ کی مرضی سے چلاؤں۔

اس پراپوزیشن اراکین نے ایوان میں نعرہ بازی اوراحتجاج شروع کردیا۔ صوبائی وزیرخوراک اسماعیل راہو کی جانب سے سوالات کے جوابات کے دوران اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کا بھی گھیراو کیا۔

اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج پرحکومتی اراکین بھی میدان میں آگئے اور گوزرداری گو، گوکرپشن گو کے جواب میں گونیازی گوکے نعرے بلند کردئیے۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے نشست سنبھالنے کے بعد بھی اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا، ایک موقع پر انہوں نے خواجہ اظہارکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی تیس سال اس اسمبلی میں گذارے ہیں آپ کی کارکردگی بڑی اچھی تھی، مگر آج  بھی ایوان میں شور شرابے کا حصہ بن رہے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے اراکین نے مذمتی قرارداد پیش کی کہ بینظیر بھٹو دنیائے اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہیں، انہوں نے ملک کی خدمت کی اور اس کے لیے اپنی جان ھی قربان کی۔

سعدیہ جاوید کی طرف سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے خواتین کے عالمی دن کے وڈیو بیان میں بے نظیربھٹو کونظر انداز کیا ہے۔

ایم ایم اے کے رکن اسمبلی عبدالرشید بازو پرسیاہ پٹی باندھ کر شریک ہوئے، انہون نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر ڈاکٹر عافیہ کے لیے دعا کرائی۔

پیپلزپارٹی کے رکن منوروسان نے انوکھی دعا کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن خواتیں سے کہوں گا کہ وہ مردوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔ مرد بھی خواتین کا خیال رکھیں، مرد اور خاتون ایک دوسرے کا خیال رکھیں گے تو گھر بھی اچھا چلے گا۔

منور وسان کی اس دعا پر ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس 11 مارچ سہہ پہر 2 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

 


متعلقہ خبریں