’جوڈیشل کونسل میں درخواستوں پر لوگ مر جاتے ہیں پھر بھی سماعت نہیں ہوتی‘


اسلام آباد: وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل امجد شاہ نے سپریم کورٹ کے ججوں کے احتساب کے لیے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کا مطالبہ کردیا ہے۔

سپریم کورٹ عمارت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل امجد شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 209 کے تحت سپریم کورٹ  کے ججوں کا احتساب ہوتا ہے، جوڈیشل کونسل میں درخواستوں پر لوگ مر جاتے ہیں پھر بھی سماعت نہیں ہوتی۔

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہا کہ سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ کے قوائد و ضوابط کا جائزہ لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 175 اے پر حکومت اور عدلیہ سے بات کرینگے۔ آرٹیکل 184/3 کے استعمال کے لئے پیرا میٹرز بننے چاہئیں۔

امجد شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 209 کے جتنے بھی ریفرنس دائر ہوں تو ان پر سماعت کا وقت مقرر کیا جانا چاہیے، جس جج کے خلاف ریفرنس دائر ہو وہ جج اپنے فرائض ادا کرنا چھوڑ دے۔ ہم نے جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز کی تعداد بتانے کی درخواست دی تھی مگر شنوائی نہ ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جج کی جانب سے تاخیر کی وجہ سے درخواستوں پر سماعت میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ وکلا کے خلاف انضباطی کمیٹیوں کو ان کے چیئرمینز کو وقت دینا چاہیئے تا کہ جلد فیصلے ہو سکیں۔

امجدشاہ نے کہا کہ آئین کی شق 175 پر 18 ویں ترمیم کے تحت حق دیا گیا ہے وہ پورا نہیں ہوتا، ججز تقرری میں ایک فریق کے پاس نمبر زیادہ ہے۔ اس سلسلے میں بار اور جوڈیشری کو برابر کی ممبر شپ دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ انصاف کے نظام کو سب سے بڑا خطرہ ہڑتالوں سے ہے۔ ان کو کم کرنے کے لئے اپنے اجلاس میں مشاورت کی ہے۔ پارلیمان پروسیجرل قانون میں تبدیلیاں کرے۔

امجد شاہ نے کہا کہ فروغ نسیم اس وقت بار کے ممبر ہیں یا نہیں یہ معاملہ عدالت میں ہے اس پر بات نہیں کروں گا، پاکستان بار کونسل کی انضباطی کمیٹی کے چیئرمین جسٹس عظمت سعید شیخ ہیں جو گزشتہ 9 سال میں واحد جج ہیں جنہوں نے مسلسل اجلاس کیے ہیں۔

امجد شاہ نے بارکونسلز کے لیے بجٹ مقرر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے نظام کو بچانا ہے تو بار کومضبوط کرنا ہوگا۔


متعلقہ خبریں