علی جہانگیر کے خلاف درج کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

سندھ ہائیکورٹ کا فیس بُک، یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا سے فحش مواد ہٹانے کا حکم

کراچی : امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کے خلاف کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ ان پر حکومتی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

عدالت عالیہ سندھ نے فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد سابق سفیر کو گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی برقرار رکھا۔

ہم نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں علی جہانگیر صدیقی کے خلاف نیب انکوائری پرسماعت ہوئی۔ عدالت عالیہ نے وکیل صفائی اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں دوران سماعت وکیل صفائی خالد جاوید نے مؤقف اختیار کیا کہ شیئرز کے معاملے کی تحقیقات نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ ان کا استدلال تھا کہ شیئرز کی خرید و فروخت میں بے ضابطگی کی تحقیقات سکیورٹی ایکسچینج کمیشن کا اختیار ہے۔

نیب وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ مہنگے داموں شیئرز بیچ کر سرکاری اداروں کو 40 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کے وکیل نے اس پرکہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی منظوری کے بغیر فارن ایکسچینج سے متعلق انکوائری نہیں ہوسکتی۔

وکیل صفائی خالد جاوید نے عدالت عالیہ کے گوش گزار کیا کہ نومبر 2012 میں شیئرز منتقل ہوئے جبکہ علی جہانگیر صدیقی 2010 میں بورڈ آف ڈائریکٹرز سے مستعفی ہوچکے تھے۔

نیب کے مطابق علی جہانگیر صدیقی نے ایزگارڈ نائن نامی کمپنی کے ذریعے شئیرز کا سودا کیا تھا۔

فروری 2019 میں نیب لاہور نے  سابق سفیر علی جہانگیر صدیقی کے خلاف انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کردیا تھا۔ اس کی منظوری ریجنل بورڈ اجلاس میں دی گئی تھی۔

 


متعلقہ خبریں