جرمن سفیر پالک دال بنانے کے خواہشمند


جرمن سفیر مارٹن کوبلر نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ جلد جنوبی ایشیا کے خطے میں استحکام آئے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح اور سائکلیسٹ پاکستان کا رخ کریں اور اس کی خوبصورتی سے محظوظ ہو سکیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے پیغام میں مارٹن کوبلر نے کہا کہ اُن کے آبائی شہر سے تعلق رکھنے والے سائکلیسٹ نیوزی لینڈ میں سائکلینگ کے مقابلوں میں شرکت کے لئے جا رہے ہیں۔

اس ضمن میں جرمنی کے سفیر نے اپنے آبائی شہر شٹوٹ گارڈ جرمنی میں ایک سائکلیسٹ کی میزبانی کی جہاں انہوں نے جرمنی کے کھانوں سے سائکلسٹ کی تواضع کی، جرمن سفیر نے پاکستانی ڈش پالک دال کی ترکیب سیکھنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

واضح رہے مارٹن کوبلز جرمنی کے وہ سفارت کار ہیں جو نہ صرف سوشل میڈیا پر انتہائی متحرک رہتے ہیں بلکہ دیگر ممالک کے سفرا سمیت خود پاکستانیوں کے سامنے ملک کی ثقافت اورتہذیب کے اچھے پہلوؤں کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔

پاکستان میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے مشہور زمانہ موٹر کار کمپنی ووکس ویگن کی تیار کردہ پرانے ماڈل کی فوکسی خریدی اور پھر اسے پاکستانی ’ٹرک آرٹ‘ سے سجایا۔ اس فوکسی کار کے ساتھ بھی ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر بہت دیکھی اورشیئر کی گئی۔

ووکس ویگن جرمنی کی کمپنی ہے جس کی 80 سالہ پرانی گاڑی ’بیٹل‘ فوکسی کے نام سے مشہور ہے۔ اس کمپنی نے 2018 میں اعلان کیا تھا کہ وہ 2019 میں اپنی تیار کردہ فوکسی گاڑیوں کی پیداوار روک دے گی۔

جرمن سفیر پاکستانی بریانی کے بھی بہت شوقین ہیں اور گاہے بہ گاہے اس سے لطف اندوز ہونے کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں۔

گزشتہ سال انہوں نے پاکستانی کمپنی کی تیار کردہ سائیکل راولپنڈی جا کر خریدی اوراس پر سواری کرتے دکھائی دیے۔

اسلام آباد کے بجائے راولپنڈی سے سائیکل خریدنے کی وجہ جرمن سفیر نے یہ بتائی تھی کہ انہیں ہر جگہ غیرملکی برانڈ کی تیارکردہ سائیکلیں مل رہی تھیں جب کہ پاکستانی سائیکل خریدنے کے متمنی تھے۔

مارٹن کوبلر نے اس طرح پاکستانیوں کو ایک یہ پیغام بھی دیا کہ اپنے ملک کی تیار کردہ اشیا کو خریدنے میں دلچسپی لیں اورانہیں ترجیح دیں یعنی ’بی پاکستانی بائی پاکستانی‘ کو عملاً فروغ دینے کی ترغیب دی۔

وہ اکثر و بیشتر پاکستان کے سماجی وتعلیمی مسائل کو بھی نہایت مہذبانہ انداز میں اجاگر کرتے ہیں۔ اس ضمن میں وہ اپنے اختیارات کی حدود میں رہتے ہوئے انہیں حل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ کئی منصوبوں میں انہوں نے اپنے ملک جرمنی کی شراکت داری بھی کرائی ہے جو یقیناً احسن اقدام ہے۔


متعلقہ خبریں