لوگ نواز شریف کےخلاف سازش کر رہے ہیں، بلاول



لاہور:پاکستان پیپلزپارٹی کے چیرمین بلاول بھٹواورسابق وزیراعظم نوازشریف کی ملاقات کی اندرونی کہانی بھی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے بلاول بھٹو زرداری اور انکے ساتھ ملاقات کے لیے جانے والے دیگر رہنمائوں کی نواز شریف کی طرف سے  شکروالی چائے سے تواضع کی گئی۔ بلاول بھٹونےنواز شریف سے کہا کہ امید ہے وہ جلد رہا ہوجائیں گے۔  پیپلزپارٹی چیرمین بلاول بھٹو نواز شریف کی گرتی ہوئی صحت کو دیکھ کر پریشان ہوئے ۔ اانہوں نے کہا کہ دل کے مریض کو دبائومیں رکھنا تشدد کے مترادف ہے۔ بلاول بھٹو نےنواز شریف کویقین دہانی کرائی کہ آئندہ ملاقات جیل سے باہر ہوگی، اس پرنواز شریف نے ہنس کرجواب دیا کہ یہ بھی کہہ دیں ملاقات بہت جلد ہو، حکومت سے ڈیل کرنے کی بات ہوئی تو نواز شریف نےصاف انکارکردیا۔ اس کی تصدیق بلاول نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بھی کیا اور کہا میاں صاحب سمجھوتہ کرنے پر راضی نظر نہیں آتے۔
بلاول بھٹونےنواز شریف کو این آئی بی وی ڈی سمیت سندھ کے کسی بھی اسپتال میں علاج کی پیشکش بھی کی جس پر انھوں نےکہا کہ علاج تومیں خود بھی کروا سکتا ہوں مگرحکومت اجازت نہیں دیتی۔

ملاقات کےدوران نواز شریف نے بتایا کہ انھیں اسپتال میں بلڈ پریشراوربلڈ ٹیسٹ کے بعد واپس جیل بھیج دیاجاتا ہےمگر کوئی علاج کی طرف نہیں آتا۔  انھوں نے آئین کی شق باسٹھ تریسٹھ ختم کرانےمیں پیپلزپارٹی کی پیشکش ٹھکرانےکو اپنی غلطی بھی تسلیم کیا۔

ملاقات کے بعد بلاول بھٹو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف ملک کے تین بار وزیراعظم رہے ہیں، نوازشریف صحت کے حوالے سے جو بھی سہولت مانگتے ہیں وہ انہیں  دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ نواز شریف کےخلاف سازش کررہے ہیں، دل کے مریض پر دباو رکھنا تشدد کے مترادف ہے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ آج کی ملاقات کا اہم مقصد سابق وزیراعظم کی عیادت کرنا تھا، نوازشریف بیمار ضرور ہیں لیکن اپنے نظریے پر قائم ہیں۔

میثاق جمہوریت کے سوال پر بلاول بھٹو نے جواب دیا کہ میثاق جمہوریت پر عمل درآمد نہ کرنا مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی ناکامی ہے، میں صرف نوازشریف کی عیادت کرنے آیا تھا، پارلیمنٹ سے باہر کسی بڑے سیاسی اتحاد پر بات کرنا قبل ازوقت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جب میثاق جمہوریت ہوا تو ن لیگ اور پی پی پی نے ماضی کی غلطیاں معاف کردی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت پر نظر ثانی کرنی چاہیے آج کی صورتحال اور سیاسی مشکلات پر بھی بات کرنی چاہیے ن لیگ یا پیپلزپارٹی دوسری سیاسی جماعتوں سے گفتگو کریں نیا ڈاکو منٹ بنانا ہوگا۔

بلاول نے کہا کہ مستقبل میں ہم جمہوریت پسند لوگوں سے ضرور رابطہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مستقبل میں کوئی موقع ملا تو مریم نواز سے ضرور ملاقات کروں گا، میں نہیں سمجھتا مریم شریف خاموش ہیں ہوسکتا ہے وہ سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ ایک دن عمران خان کو یہ دن دیکھنا پڑے اور ان کے بچے ایسے گھومتے پھریں۔

بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں  وزیر خزانہ اسد عمر کو پڑھا لکھا جاہل بھی قرار دے دیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے  پارلیمنٹ میں حکومت پر تنقید نہیں کی، صرف یاددہانیاں کرائیں، انگریزی میں تقریر تو شاہ محمودقریشی  نے بھی کی تھی،، نہیں معلوم اسد عمر نے ان کی تقریر پر اعتراض کیوں کیا؟

بلاول بھٹو نے اسد عمر پر سخت تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ جس کمپنی میں اسدعمر کام کرتے تھے وہاں وہ اردو میں بات کرتے تھے یا انگریزی میں؟

بلاول نے کہا عمران خان نے تو نوٹی فکیشن کے ذریعے اپنے والد کا نام ہی کاٹ دیا۔ میرے نام کے ساتھ تو بھٹوزدرادی لگا ہواہے۔ 

ہم نیوز کے بیورو چیف کراچی سید عارفین کی خبر کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو جس گاڑی میں کوٹ لکھپت جیل ،لاہور پہنچے ہیں اس کا نمبر بی ای صفر۔پانچ۔دو۔صفر تھا۔

ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے مطابق یہ گاڑی بحرین کے شاہی خاندان کےرکن شیخ راشد بن خلیفہ کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ یہ گاڑی تیس اکتوبر دوہزار آٹھ کو رجسٹرڈ کی گئی۔ گاڑی کا ٹیکس اکتیس دسمبر دوہزار آٹھ تک ادا کیا گیا ہے۔

بلاول بھٹوزرداری کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد پنجاب کی وزیرصحت ڈاکٹر یاسمین راشد اور ترجمان وزیراعلی پنجاب شہباز گل نے بھی پریس کانفرنس کی۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ نوازشریف کی صحت بارے کوئی سیاست نہیں کی جارہی ۔ پی آئی سی ڈاکٹرز نے کہا کہ نئی مشینوں کی ضرورت نہیں ہے ،ہمارے پاس تمام ماڈرن مشینیں موجود ہیں۔ نوازشریف نے کہا کہ مجھے جیل منتقل کیاجائےوہ جس اسپتال میں علاج کرانا چاہتے ہیں ہم بھیجنے کو تیار ہیں۔

شبہاز گل نے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے  نوازشریف سے ملاقات کی اور وزیراعظم اور صوبائی حکومت کا پیغام پہنچایا ۔علاج کی سہولیات میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہے۔نوازشریف کی سندھ میں علاج کی پیشکش پر اعتراض نہیں ہے ۔ عدالتیں اجازت دیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر مریم نواز نے کوٹ لکھپت جیل میں نوازشریف سے ملاقات کرنے پر بلاول کا شکریہ ادا کیا۔

مریم نواز نے ٹویٹ میں کہا کہ  میں بلاول بھٹو کی بہت شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو کی فکر مندانہ اور مدبرانہ سوچ قابل قدر ہیں،  بلاول بھٹوکی نیک خواہشات کےلئے دعاگوہوں اللہ آپ کو سلامت رکھے۔

بلاول بھٹو کے ہمراہ پیپلزپارٹی کے دیگر اہم رہنما بھی کوٹ لکھپت جیل پہنچے ہیں جن میں صدر پیپلز پارٹی پنجاب قمر زمان کائرہ، سینیٹر مصطفیٰ نواز، پیپلز پارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ اور جمیل سومرو شامل تھے۔

نواز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات کے سلسلے میں دونوں پارٹیوں کی قیادت نے آپس میں رابطے کیے تھے۔

وفاقی حکومت کے ترجمان وزیراطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے رواں صدی کا سب سے بڑا یوٹرن لیا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے کی ضیاالحق کے منہ بولے بیٹے سے ملاقات ہوئی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت ہونے والے پاکستان پیپلزپارٹی کے اجلاس میں نوازشریف سے ملاقات کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن  رہنماوں کو ذاتیات سے نکل کر حکومتی کارکردگی پر بات کرنی چاہیئے۔

پاکستان کے سینئر صحافی ندیم ملک نے نواز بلاول ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نوازشریف کو کسی قسم کی مدد فراہم نہیں کرسکتی کیوں کہ پی پی پی کی سیاست ایسے دھارے پر کھڑی ہے جہاں نیب کا ایک رگڑا انہیں مشکلات کا شکار کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں میں سے چند شخصیات پر بھی نیب کی تلوار لٹک رہی ہے۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار عامرضیا نے کہا کہ نوازشریف کو باہر بھیجنے کا فیصلہ حکومت کے ہاتھ نہیں عدالت کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے کہا آج کی ملاقات کے نتیجے میں ایسا اتحاد ممکن نہیں جس سے حکومت کو خطرہ ہو۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ  بھٹو خاندان اور شریف خاندان کے تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے رہے ہیں ۔ سیاست کے رنگ نرالے ہیں ۔کب مخالفین دوستوں کی فہرست میں آ جائیں تو کب دوست بدل جائیں ۔ کوئی خبر نہیں ۔بلاول بھٹو سیاست میں آئے تو اپنی تقریروں میں نواز  شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں ۔ سابق وزیراعظم بھی پیپلز پارٹی اور بلاول کے والد آصف زرداری پر تنقید کرنا نہیں بھولتے۔

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے تعلقات کی کہانی میں بھی ایسے موڑ آتے رہے ہیں ۔میثاق جمہوریت کے بعد دونوں جماعتیں قریب آئیں مگر پھر دوریاں بڑھ گئیں ۔بلاول بھٹو نے ایک دو مرتبہ نہیں  کئی  دفعہ نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے ۔ماضی میں جائیں تو نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کم کم ہی ملے ہیں ۔

بیگم کلثوم نواز کی وفات کے بعد بلاول بھٹو نے سترہ ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو اپنے والد کے ہمراہ رائے ونڈ کا رُخ کیا اور نواز شریف سے ملاقات کی۔ چیرمین پیپلز پارٹی نے سابق وزیراعظم سے ان کی اہلیہ کے انتقال پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیاتھا ۔سانحہ اے پی ایس کے بعد  دسمبر دو ہزار چودہ میں ملک کی سیاسی جماعتوں نیشنل ایکشن پلان پر متفق ہوئیں ۔اس موقع پر بھی بلاول بھٹو زرداری نے اس وقت کے وزیراعظم سے مختصر گفتگو کی تھی ۔  

واضح رہے کہ ستائیس دسمبر دو ہزار سات کو بینظیر بھٹو  قاتلانہ حملے میں شہید ہوئیں تو  فوری طور پر اسپتال پہنچنے والوں میں نواز شریف بھی شامل تھے ۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ مگر بلاول بھٹو زرداری کے والد نے نواز شریف کے دور اقتدار میں  جیل بھی کاٹی ۔ 

سیاست پر نظر رکھنے والے کہتے ہیں کہ چیئرپرسن پیپپلز پارٹی کی ملاقات پاکستانی سیاست میں کسی تبدیلی کا اشارہ بھی ہو سکتی ہے ۔

واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری مسلم لیگی قائد سے ہفتہ کو ملنا چاہتے تھے تاہم انتظامیہ کی جانب سے انہیں پیر کو ملاقات کی اجازت دی گئی۔

پیپلز پارٹی نے بلاول بھٹوزرداری کی نواز شریف سے ملاقات  کے لیے ہوم ڈیپارٹمنٹ کو درخواست دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں نواز شریف سے حکومت کے ناروا سلوک پر بلاول کا اظہار افسوس

یاد رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے لیے کارڈیک موبائل یونٹ ایمبولینس کوٹ لکھپت پہنچا دی گئی ہے اور  کارڈیک ایمبولینس میں تمام ابتدائی ضروری سامان، ایک کارڈیک ڈاکٹر، فزیشن اور ٹیکنیشن بھی موجود ہیں۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایمبولینس میں نوازشریف کے لیے ڈاکٹرز 24 گھنٹے مختلف شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں نوازشریف کو جناح یا پی آئی سی اسپتال پہنچایا جائے گا۔

دوسری طرف جیل حکام نے پنجاب حکومت کا خط نواز شریف کو پہنچا دیا ہے۔ خط میں نواز شریف کو ملک بھر میں کہیں سے بھی علاج کرانے کی آفر کی گئی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ میاں نواز شریف جس ڈاکٹر سے چاہیں اپنا علاج کرا سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں