سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ کیس کا فیصلہ ملتوی

سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس، کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

فوٹو: فائل


نئی دہلی: بھارت کی خصوصی عدالت کی جانب سےسمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکہ کیس کا فیصلہ ملتوی کردیا گیا ہے جبکہ آئندہ سماعت 14 مارچ کو ہوگی۔

بھارتی کی قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے اس مقدمہ میں سوامی اسیم آنند سمیت بعض انتہا پسندوں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے جب کہ این آئی اے نے عدالت میں یہ دلائل دیے تھے کہ مذکورہ دھماکے میں مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ بھارت میں سمجھوتہ ایکسپریس کا واقعہ 18 فروری 2007 کو پیش آیا تھا جس میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بھارت اور پاکستان کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس دلی سے بھارت کے آخری اسٹیشن اٹاری کی جانب گامزن تھی کہ نصف شب کے دوران ہریانہ کے مقام پر ٹرین میں بم دھماکہ ہوا اور ٹرین میں آگ لگ گئی تھی۔

سمجھوتہ ایکسپریس میں جاں بحق ہونے والے بیشتر افراد پاکستانی شہری تھے۔

اس طویل مقدمہ میں تقریباً 300 گواہ تھے جب کہ سماعت کے دوران گزشتہ تین برس میں درجنوں سرکاری گواہ منحرف ہوئے۔

سوامی اسیم آنند سمجھوتہ ایکسپریس کے علاوہ مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ سمیت بعض دیگر دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملزم رہا لیکن وہ ان میں سے کئی واقعات میں بری ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں پاک بھارت سمجھوتہ ایکسپریس بحال

بھارت نے اس دھماکہ کی ذمہ دار پاکستانی تنظیموں پر ڈالی تھی تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ حملہ آور بھارتی تھے اور ان کو بھارتی فوج کے حاضر  سروس کرنل پرساد نے اسلحہ فراہم کیا تھا۔

سوامی اسیم آنند کو جب ضمانت پر رہا کیا گیا تو وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں سوامی کی رہائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ این آئی اے کے پاس ان کی ضمانت کی درخواست کو چیلنج کرنے کی کوئی بنیاد نہیں تھی۔

سوامی اسیم آنند کے وکیل رنبیر سنگھ راٹھی نے کہا تھا کہ سوامی اسیم آنند سمیت تمام ہندو ملزمان کو اس معاملے میں پھنسایا گیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ ملزم نہیں بلکہ سیاسی مظلوم ہیں اور سیاسی دہشت گردی کا شکار ہیں اور انہیں کانگریس حکومت نے پھنسایا ہے۔


متعلقہ خبریں