نئی دہلی: بھارت کے یونین منسٹر برائے آبی وسائل ارجن رام میگھوال نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان جانے والے تین دریاؤں کا اضافی پانی بھارت نے روک لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے مشرقی دریاؤں کا پانچ لاکھ 30 ہزارایکڑ فٹ پانی جسے پہلے ہی روکا جانا چاہیے تھا وہ اب روک دیا گیا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلا غ کے مطابق وزیر مملکت نے بیکانیر میں اخبارنویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روکا جانے والا پانی اب بھارت خود استعمال کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کے وزیر مملکت برائے آبی وسائل ارجن رام میگھوال نے کہا کہ بھارت کے پاس موجود اضافی پانی بوقت ضرورت راجستھان و پنجاب میں پینے یا زرعی اراضی کو سیراب کرنے کے کام آئے گا۔
— Arjun Ram Meghwal (@arjunrammeghwal) March 11, 2019
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق پلوامہ واقع کے بعد سے پاک بھارت کشیدگی عروج پرپہنچی تو یہاں بیاس، راوی اور ستلج ذریعے پاکستان جانے والے پانی کو روکے جانے کی بات کی جانے لگی تھی۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا ہے۔ پاکستانی ماہرین ماضی میں واضح کرچکے ہیں کہ فی الوقت بھارت کے پاس پاکستانی پانی کو روکنے کے وسائل میسر نہیں ہیں اور اگر ابھی وہ ایسا کرنے کا ارادہ کرے تو اس پر عمل درآمد میں کئی سال لگیں گے۔
ماہرین کے مطابق عین ممکن ہے کہ بھارتی حکومت نے حسب معمول اپنا ’سیاسی قد‘ بڑھانے کے لیے پروپگنڈے کا سہارا لیا ہو۔ بھارتی حکومت ماضی میں بھی تسلسل کے ساتھ ایسا کرتی آئی ہے۔
22 فروری 2019 کو بھی بھارت کے مرکزی وزیربرائے آبی وسائل نتن گاڈکری نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندرا مودی کی قیادت میں ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بہنے والے اس اضافی پانی کو روک دیا جائے جو ہمارے حصے کا ہے لیکن بہہ پاکستان کی طرف جاتا ہے۔
Under the leadership of Hon’ble PM Sri @narendramodi ji, Our Govt. has decided to stop our share of water which used to flow to Pakistan. We will divert water from Eastern rivers and supply it to our people in Jammu and Kashmir and Punjab.
— Nitin Gadkari (@nitin_gadkari) February 21, 2019
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری اپنے پیغام میں نتن گاڈکری نے کہا تھا کہ بھارت مشرقی دریاؤں کا پانی روک کر اسے جموں و کشمیر اور بھارتی پنجاب میں آباد اپنے لوگوں کو دے گا۔
پاکستانی پانیوں پر بھارت کی جانب سے بنائے جانے والے ڈیموں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان ڈیموں کی تعمیر اور پانی کی تقسیم پر تنازع بھی ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکی پرپاکسان انڈس حکام نے اسے گیدڑ بھبکی سے تعبیر کیا تھا۔
پلوامہ واقع کے بعد سے بھارت تسلسل کے ساتھ گیدڑ بھبکیاں دے رہا ہے اور بلند و بانگ دعوے کررہا ہے جنہیں وقت جھوٹا اور غلط ثابت کررہا ہے۔