’ عدلیہ اب 22 اے اور بی کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دے گی‘

سیشن کورٹس کو ریپ کے کیسز سننے کا اختیار مل گیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد:سیکرٹری لاء کمیشن  ڈاکٹر رحیم اعوان  نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عدلیہ اب 22 اے اور بی کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دے گی۔ یہ فیصلہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا ہے ۔ اس اقدام سے ماتحت عدلیہ پر پانچ لاکھ کیسز کا بوجھ کم ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس اصلاحات کے تحت ’’ایس پی  شکایت داد رسی میکانزم ‘‘وضع ہو چکا ہے۔ متاثرین کو ایف آئی آر کے اندراج نہ ہونے پر متعلقہ ایس پی کے پاس ہی جانا ہو گا۔ اگرایس پی شکایات میکانزم سے سائل کی  داد رسی نہ ہو تو 22 اے کی درخواست عدلیہ میں دائر کی جا سکے گی۔

یاد رہے کہ قانون کی شق  22 اے کے تحت درخواست قابل دست اندازی جرم کے وقوع پذیر ہونے کے بعد ایف آئی آر کے اندراج میں جان بوجھ کر تاخیر کرنے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کو دی جاتی ہے۔

اسی طرح قانون کی شق 22 بی کے تحت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج  کسی بھی واقعے کی انکوائری کرکےرپورٹ طلب کرتا ہے۔

سیکرٹری لا کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ میں فوجداری کیسز کی تعداد صرف 694 رہ گئی ہے۔ خصوصی عدالتوں اور ٹریبونلز میں ججز کی تقریاں وقت پر نہیں ہوتیں ۔ ماتحت اور خصوصی عدالتوں میں 1388 آسامیاں خالی ہیں۔ خصوصی عدالتوں میں ججز کی تقرریاں نہ ہونے پر متلقہ چیف جسٹس صاحبان نےتشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:ملک کی اعلیٰ عدالتیں اور زیر التوا مقدمات

یہ بھی پڑھیے:22 کروڑ کی آبادی کے لیے صرف 3 ہزار ججز ہیں، چیف جسٹس پاکستان

سیکرٹری لا کمیشن کے مطابق ماڈل کورٹس کا قیام فوری انصاف کی فراہمی کے لیے کیا گیا ہے۔ ماڈل کورٹس پرانے فوجداری اور منشیات کے کیسز سنیں گی۔ ماڈل کورٹس میں کاروائی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔ خصوصی عدالتوں میں  کارروائی کو ملتوی نہیں کیا جائے گا۔

پاکستان کےقانون وانصاف کمیشن (جے سی پی) کی  گزشتہ برس کی رپورٹ کے مطابق رواں برس ملک میں قائم ہائی کورٹس میں 16 ہزار 238 نئی درخواستیں دائر کی گئیں اور 14 ہزار 509 کیسز بھگتائے گئے۔

اعداد و شمار کے مطابق وفاقی شرعی عدالت میں 205 نئے کیسز آئے، 294 کیسز بھگتائے گئے۔ شرعی عدالت میں 567 کیسز زیر التوا رہے۔

رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں 38 ہزار 589 کیسز جب کہ ہائی کورٹس میں دو لاکھ 947 کیسز التوا کا شکار ہیں۔ صرف لاہورہائی کورٹ میں ڈیڑھ لاکھ مقدمات زیر سماعت ہیں۔ پشاور ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواستوں کی تعداد 26 ہزار ہے۔


متعلقہ خبریں