قومی ایکشن پلان ہمارا اپنا 5 سال پرانا فیصلہ ہے، مشاہد حسین سید



اسلام آباد: سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین مشاہد حسین کا کہنا ہے کہ قومی ایکشن پلان پاکستان کا مشترکہ فیصلہ ہے، فیصلے پرعملدرآمد میں تاخیر ہوئی ہے لیکن یہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔

پروگرام بڑی بات میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ 16 دسمبر 2014 کے سانحے کے بعد قومی ایکشن پلان مرتب کیا گیا تھا اور قومی قیادت نے نفاذ کا فیصلہ کیا تھا، کچھ چیزوں پر عمل نہیں ہوا جن پر عمل کرنے کا وقت آگیا ہے، یہ پانچ سال پرانا ہمارا اپنا فیصلہ ہے اور یہی ہمارے قومی مفاد میں ہے۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور چین کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے، دونوں پرمختلف ممالک اپنا اپنا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ چین اور پاکستان کے مؤقف میں تعلقات کے حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے لیے یہ بڑا اہم موقع تھا جب ہم نے بھارت کو بھرپورجواب دیا ہے، 20 سال بعد قوم اور قومی قیادت ایسے متحد ہوئی ہے۔

مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے اور پاکستان اس کام میں اس کی مدد کرسکتا ہے اس لیے امریکہ میں اختلاف پایا جاتا ہے، امریکہ کو پاکستان کی حکومت اور فوج کی شدید ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو جھوٹ اورنالائقی کی وجہ سے افغانستان اور عراق جنگ میں بری طرح ناکامی ہوئی ہے۔

ایم ڈی پی ٹی وی کا تنازع ایک ہفتے میں حل ہوجائے گا، ندیم افضل چن

ترجمان وزیراعظم ندیم افضل چن نے کہا کہ وزیراعظم کسی شخصیت کے ساتھ یا مخالف نہیں ہیں بلکہ ان کی خواہش اور کوشش ہے کہ قومی ادارے میں اصلاحات ہوں، وزیراعظم معاملے کی شفافیت پریقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی کے ان معاملات کا اس طرح رکنا افسوسناک ہے، کسی بھی وزرات میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، وزیراعظم کسی بھی وزرات میں مداخلت نہیں کرتے، اس دور میں وزراء سب سے زیادہ بااختیار ہیں۔

ندیم افضل چن نے کہا کہ معاملے کے حل کے لیے وزیراعظم سے درخواست کی ہے، کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو حل نہیں ہوتا، یہ بھی ایک ہفتے میں حل ہوجائے گا۔

بحریہ ٹاؤن کا اسکینڈل بہت بڑا اورپیشکش بہت چھوٹی ہے، حارث نواز

عادل شاہ زیب کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے سپریم کورٹ میں کیسز سے بچنے کے لیے 485 ارب روپے کی پیشکش کی ہے تاکہ کراچی، مری اور راولپنڈی میں بحریہ ٹاؤن کی زمین قانونی ہوجائے ۔

اس حوالے سے سابق ڈی جی نیب سندھ بریگیڈئیر(ر) حارث نواز نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے قبضے کا کیس بہت بڑا اور ان کی سپریم کورٹ میں پیشکش بہت چھوٹی ہے، انہوں نے بتایا کہ نیب کی تحقیقات کے مطابق یہ 1800 ارب روپے کا کیس ہے اور یہ سندھ کو نقصان ہوا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ملیر ڈیوپلمنٹ اتھارٹی کی 29 ہزار کنال زمین بحریہ ٹاؤن کو سستی دی گئی، اس کے علاوہ انہوں نے خود بھی زمینوں پر قبضہ کیا۔ اگر یہ چاہتے ہیں کہ معاملہ حل ہوجائے تو انہیں کم از کم ایک ہزار ارب کی رقم دینی ہوگی۔


متعلقہ خبریں