بلاول بھٹو کی سندھ اسمبلی آمد،اپوزیشن کا اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان 

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے دورہ ایران میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ جاری رکھنے کا اعلان نہیں کیا۔ 

فوٹو: فائل


کراچی: سندھ اسمبلی میں بلاول بھٹو زرداری کی آمد پراپوزیشن کی جانب سے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کل سندھ اسمبلی میں اسپیکرآغا سراج  درانی سے ملاقات کریں گے اور ان سے  اظہار یکجہتی بھی کریں گے۔

اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کی شرکت کی اطلاع ابھی ملی ہے۔ اجلاس میں شرکت پرغور کر رہے ہیں۔ اپوزیشن نے آج دو دن تک اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

فردوس شمیم نقوی نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اجلاس میں شرکت نہ کی تو احتجاج تو کرسکتے ہیں، کل اپوزیشن اراکین تیاری کے ساتھ سندھ اسمبلی پہنچیں گے۔

 سندھ اسمبلی میں قانون سازی ہوتی ہے، نہ عوامی مسائل پر بات، فردوس شمیم نقوی

دوسری جانب اپوزیشن نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ عوام کے مسائل سنے جا رہے ہیں نہ مطالبات تسلیم کیے جا رہے ہیں، اجلاس پر عوام کا پیسہ برباد کیا جا رہا ہے، اسمبلی کوپاپا پھوپھواورپپوکی جاگیرنہیں بننے دیں گے۔ حکومت نےبھی اجلاس دس دن کےلیے موخرکرنے کی تجویز پرغور شروع کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آج بلاول بھٹو نے سب سے بڑا یوٹرن لیا،وفاقی وزیر اطلاعات

اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کو پاپا ، پھٹو اور پپو کی جائیداد سمجھا جا رہا ہے۔ سندھ اسمبلی میں قانون سازی ہوتی ہے، نہ عوامی مسائل پر بات کرنے کی اجازت ملتی ہے۔

سندھ میں اربوں کھربوں کی کرپشن ہوتی ہے، خرم شیر زمان

تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ میں اربوں کھربوں کی کرپشن ہوتی ہے، اپوزیشن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی اس لیے مانگ رہی ہے تا کہ ایوان میں بیٹھے وائٹ کالر جرائم میں ملوث افراد کو بے نقاب کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بپلک اکاؤنٹس کمیٹی اپوزیشن کو مل گئی تو سمجھیں ان کے گلے میں پھندہ فٹ ہو جائے گا۔

سندھ اسمبلی حکومت سندھ کی اوطاق بنی ہوئی ہے،ایم کیوایم

ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار الحسن اور کنور نوید جمیل بولے کہ اسمبلی کو 80 دن ہو گئے لیکن اپوزیشن کو بولنے تک کی اجازت نہیں، اجلاس پر یومیہ 35 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ اجلاس قانون سازی کے لیے نہیں بلکہ اس لیے بلایا جا رہا ہے کہ اسپیکر سندھ اسمبلی ریمانڈ پر ہیں۔

خواجہ اظہار نے کہا کہ سندھ حکومت لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، سندھ اسمبلی حکومت سندھ کی اوطاق بنی ہوئی ہے۔

اپوزیشن ارکان نے کہا کہ دن تک اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے، حکومت کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی اپوزیشن کو دینے سمیت عوامی مسائل پر تمام مطالبات تسلیم کرنا ہوں گے۔

مرتضیٰ وہاب کا بھی اپوزیشن پر جوابی وار

اپوزیشن ارکان نے سندھ اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تو مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے جوابی گولہ داغ دیا  اور کہا کہ حزب اختلاف اگر بائیکاٹ کرتی ہے تو ٹی اے ڈی اے بند کردینی چاہئے۔ اسی طرح تو مراعات کی کٹوتی ہونی چاہئے۔ پیپلزپارٹی سولو فلائٹ پر یقین نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کا رویہ پریشان کن ہے، ہم وفاقی حکومت کےساتھ مل  کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو سندھ اسمبلی میں اسپیکر سندھ آغا سراج درانی سےملاقات کرینگے جو دوپہر ایک بجے ہوگی۔

ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی کل اسمبلی آمد پر ارکان اسمبلی اور میڈیا کے علاوہ مہمانوں کے تمام پاسز منسوخ کردیئے گئے ہیں جبکہ سندھ اسمبلی کی سیکیورٹی بھی سخت کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسمبلی کے اندر اور اطراف کمانڈوز تعینات ہوں گے
پارلیمانی جماعتوں کے ارکان اور میڈیا نمائندوں کے علاوہ کسی کو اسمبلی کے اندر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔


متعلقہ خبریں