قطر میں امریکہ اور طالبان امن مذاکرات کے پانچواں دور کے دوران انگریزی اور افغانستان کی مقامی زبان میں معاہدے کی دستاویزات تیار کر لی گئیں ۔تاہم فریقین نے ابھی معاہدے پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
افغان میڈیا کے مطابق 16 روز کی ملاقاتوں میں کئی نکات پر معاہدے کی دستاویزات تیار کی گئیں۔
(1/4) Just finished a marathon round of talks with the Taliban in #Doha. The conditions for #peace have improved. It’s clear all sides want to end the war. Despite ups and downs, we kept things on track and made real strides.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) March 12, 2019
امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹوئٹر پیغامات میں بتایا کہ طالبان کے ساتھ قطر میں مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں، واضح ہوگیا کہ تمام فریق جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
زلمے خلیل زاد کے مطابق افغانستان میں امن کے لیے چار مسائل پر متفق ہونا ضروری ہے جن میں سے فریقین انسداد دہشت گردی اور فوجی انخلا پر متفق ہوئے۔
(2/4) Peace requires agreement on four issues: counter-terrorism assurances, troop withdrawal, intra-Afghan dialogue, and a comprehensive ceasefire. In January talks, we “agreed in principle” on these four elements. We’re now “agreed in draft” on the first two.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) March 12, 2019
انہوں نے کہا کہ امریکی انخلا اور انسداد دہشت گردی کے اقدامات کی ٹائم لائن پر اتفاق کے بعد افغانوں کے مابین مذاکرات ہوں گے۔
دوسری جانب دوحہ مذاکرات پر طالبان ترجمان کا بیان بھی سامنے آ گیا جس میں انہوں نے کسی بھی معاہدے پر پہنچنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
(3/4) When the agreement in draft about a withdrawal timeline and effective counterterrorism measures is finalized, the Taliban and other #Afghans, including the government, will begin intra-Afghan negotiations on a political settlement and comprehensive ceasefire.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) March 12, 2019
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق امریکہ سے 25 فروری کو شروع ہونے والی بات چیت آج ختم ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلاء کے طریقہ کار پر بات ہوئی۔
(4/4) My next step is discussions in Washington and consultations with other partners. We will meet again soon, and there is no final agreement until everything is agreed.
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) March 12, 2019
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں افغانستان کے مستقبل پر بھی بات چیت ہوئی اور ان معاملات پر پیشرفت بھی ہوئی۔
طالبان ترجمان کے مطابق اب تک کی ہونے والی پیشرفت پر اپنی قیادت سے مشاورت کی جائے گی، فائر بندی پر کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کابل حکومت کے ساتھ بات چیت پر بھی اتفاق نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق امریکہ طالبان مذاکرات پر کل دفتر خارجہ میں مشاورتی اجلاس ہو گا جس میں اب تک ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔