برطانوی پارلیمنٹ نے ترمیم شدہ بریگزٹ ڈیل مسترد کر دی

برطانوی پارلیمنٹ نے ترمیم شدہ بریگزٹ ڈیل مسترد کر دی

فوٹو: فائل


لندن: برطانوی پارلیمنٹ نے ترمیم شدہ بریگزٹ ڈیل مسترد کر دی۔

ہم نیوز کے مطابق بریگزٹ ڈیل کے حق میں 242 اور مخالفت میں 391 ووٹ پڑے۔ اعداد و شمار کے مطابق برطانوی پارلیمان نے ترمیم شدہ بریگزٹ ڈیل 149 ووٹوں سے مسترد کر دی۔

وزیراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کے فیصلے پر بہت افسوس ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 50 میں توسیع یا دوبارہ ریفرنڈم کا فیصلہ پارلیمان نے کرنا ہے۔

جرمی کوربن نے کہا ہے کہ حکومتی بریگزٹ ڈیل اب ختم ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں عام انتخابات کا وقت آ گیا ہے۔

جرمی کوربن کے مطابق لیبر پارٹی اپنی تجاویز دوبارہ پیش کرے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ نوڈیل کے آپشن پر غور نہیں ہونا چاہیے۔

جرمی کوربن نے دعویٰ کیا کہ ہماری تجاویز کو اکثریت کی حمایت مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجاویز پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ملک میں اقتصادی افراتفری کے آثار پیدا ہوسکتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ 29 مارچ کو برطانیہ نے اپنے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار سے علیحدگی اختیار کرنا ہو گی۔

یہ علیحدگی 46 سال بعد ہوگی۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اراکین پارلیمنٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ معاشی جھٹکے سے بچیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے ووٹنگ سے کچھ دیر قبل معاہدے کے مسودے میں چند قانونی تبدیلیاں کی تھیں۔ تبدیلیوں سے پہلے ان کے یورپی یونین سے مذاکرات ہوئے تھے۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق یورپی یونین سے معاہدے میـں اہم تبدیلی کرکے بریگزٹ کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ کو دور کردیا گیا تھا۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم نے ووٹنگ سے پہلے یورپی کمیشن کے صدر جین کلاڈ سے فرانس میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کے نتیجے ہی  میں اہم نوعیت کی بنیادی تبدیلیاں معاہدے میں ہوئیں۔

برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اس کے بعد ہی پریس کانفرنس کرکے اپنی کامیابی کا اعلان کیا۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ تبدیلیوں کا مقصد یہ ہے کہ آئرش backstop یعنی آئرلینڈ کے ساتھ ایک سخت سرحد نہ بنانے کی پالیسی بنائی جائے لیکن یہ بھی طے ہے کہ یہ پالیسی مستقل نہیں ہو گی۔

تھریسامے کا کہنا تھا کہ میں نے وہی کیا جو پارلیمنٹ نے مجھ سے کہا تھا۔ انہوں نے زور دیا تھا کہ اب وقت ہے کہ ہم سب مل کر نئے معاہدے کی حمایت کریں۔

یورپی یونین کمیشن کے سربراہ نے اراکین پارلیمنٹ پر واضح کیا تھا کہ تیسرا موقع نہیں ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹھیک ہے کہ سیاست میں دوسرا موقع مل جاتا ہے جو انہیں ملا ہے۔

جنوری میں تھریسامے کے دستبرداری کے معاہدے کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا تو 230 ووٹوں سے مسترد کردیا گیا تھا۔ اسے برطانوی تاریخ میں تاریخی شکست سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

2016 میں برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم میں برطانوی عوام نے یورپی یونین سے اخراج کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ اس پرعمل درآمد اب بمشکل چند ہفتوں کی بات رہ گئی ہے۔

برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔

بریگزیٹ ڈیل کیاہے ؟

یورپی یونین سے علیحدگی کے معاملے پر 23 جون 2016 میں برطانیہ میں عوامی ریفرنڈم ہوا۔ اس ریفرنڈم میں باون فیصد ووٹرز نے بریگزٹ کی حمایت میں ووٹ دیا ۔

 جون دو ہزار سترہ میں یورپی یونین اور برطانوی حکومت کے درمیان بریگزٹ مذاکرات شروع ہوئے ۔پچیس نومبر کو برسلز میں یورپی یونین کے اجلاس میں بریگزٹ پلان کی منظوری دی گئی۔

بریگزٹ پلان کی منظوری کے بعد تھریسامے کابینہ کے کئی وزرا اور مشیر مستعفی ہوگئے۔برطانوی وزیراعظم نے گیارہ دسمبر2018 کو معاہدے پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ کرانے کا اعلان کیا تاہم مظاہروں اور پارٹی ارکان کی مخالفت کی وجہ سے ووٹنگ کا عمل ملتوی کرنا پڑا۔ 

پندرہ جنوری دوہزار انیس کو برطانوی پارلیمنٹ میں معاہدے پر ووٹنگ ہوئی جس میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی ڈیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ معاہدے کے تحت برطانیہ کو انتیس مارچ دوہزار انیس کویورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے۔ برطانیہ یورپی یونین چھوڑنے پر 39 ارب پاؤنڈ کی ادائیگی بھی کرے گا۔


متعلقہ خبریں