نیب نجی معاملات کی انکوائری نہیں کرسکتا، سندھ ہائیکورٹ

عدالت کا سندھ حکومت کو پولیس اہلکاروں کے بچوں کو فوری نوکریاں دینے کا حکم

کراچی :سندھ ہائیکورٹ نے نیب کو  نجی معاملات کی انکوائری سے روک دیا۔اسکول کی تعمیر کے دوران راستے کی بندش سے  متعلق نیب کی  تحقیقات کے  معاملے پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نیب ڈائریکٹر طارق حمید سومرو اور دیگر حکام پر شدید برہم ہوئے ۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے  ڈی جی نیب کو سمن جاری کرنے کی تنبیہ بھی کردی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ  نیب نے اس نوعیت کی شکایت کو سنا کیسے؟اسکول کی تعمیر کے دوران سٹرک بند کرنے کے معاملے میں نیب کیسے شامل ہو گیا؟

نیب پراسیکیوٹر نے کہا شکایت کنندہ کا کہنا ہے حیدر آباد میں سرکاری پلاٹ پر اسکول بن رہا ہے۔ اسکول کی عمارت میں سٹرک کا حصہ شامل کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شکایت کنندہ نے تو کہا ہے کہ اس کا راستہ بند ہوا۔ کوئی بھی بلیک میلر کسی کے خلاف شکایت دے تو کیا کارروائی شروع کر دیں گے؟

چیف جسٹس نے خبردار کیا کہ تفتیشی افسر، کیس افسر، ڈائریکٹر نیب پر بھاری جرمانہ عائد کریں گے۔ عدالت نے  ڈائریکٹر نیب طارق حمید سومرو کو نیب آرڈیننس پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا

وہ سیکشن بتا دیں جس کے تحت آپ اس نوعیت کی شکایت سننے کے مجاز ہیں؟

ڈائیکٹر نیب نے کہا وہ  چشمہ بھول آئے ہیں اس پر عدالت نے کہا اگر چشمہ بھول آئے ہین تو یہاں کیوں آئے۔ اس صورتحال پر ڈائریکٹر جنرل نیب کو بلا لیتے ہیں۔

نیب حکام نے کہا تیاری کے لیے مہلت دے دی جائے۔ عدالت نے نیب انکوائری ختم کرنے کا حکم دے دیااور ساتھ ہی نجی معاملے پر نیب کو انکوائری نہ کرنے کا حکم بھی دیا۔

نجی اسکول مالکان نثاراحمد شروغیرہ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ اسکول تعمیر کر رہے تھے نیب نے تحقیقات شروع کر دیں۔

یہ بھی پڑھیں :کیا کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟سپریم کورٹ

یاد رہے کہ سپریم کورٹ بھی متعدد کیسز میں نیب پر اظہار برہمی کرچکی ہے۔ ایک ہفتے قبل ایک کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ پاکستان کے جج جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے تھے کہ کیا کوئی ادارہ نہیں جو قومی احتساب بیورو(نیب) کا آڈٹ کرے۔

جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے آج  نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ (این آئی سی ایل) کرپشن کیس کی سماعت کی تھی۔

بینچ کے سربراہ نے نیب پراسیکیوٹرسے استفسار کیا کہ محسن حبیب کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا، اتنا بڑا کیس ہے اور وہ  آرام سے گھوم رہا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کو نیب نے طلب کیا تھا لیکن گرفتار نہیں کیا۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ نیب نے ان کو چائے پلائی ہوگی اور کیک کھلائے ہونگے۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کا حکم تھا کہ انکو گرفتار نہ کیا جائے۔

تین رکنی بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ گرفتار نہ کرنے کا حکم دو دن کیلئے تھا۔

جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ نیب کو آخر تکلیف اور پریشانی کیا ہے، نیب کیا کر رہا ہے، نیب کی ہر چیز میں گڑ بڑ ہے، نیب کا آنگن ہی ٹیڑھا ہے


متعلقہ خبریں