18ویں ترمیم ریڈ لائن ہے، لانگ مارچ کیلئے تیار ہوں، بلاول


کراچی: چیرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے خلاف کوئی قدم ریڈ لائن ہے اور اس کے دفاع کے لیے لانگ مارچ کے لیے بھی تیار ہوں۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی سے ملاقات کے بعد سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں عوام کے پاس جاؤں گا اور بتاؤں گا کہ ہم اٹھارویں ترمیم پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

بلاول بھٹو کا حکومت سے تین وزراء کو ہٹانے کا مطالبہ

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں تین وفاقی وزراء پر الزام عائد کیا کہ ان کا تعلق کالعدم تنظیموں سے رہا ہے اور ان کو عہدوں سے ہٹایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ آپ تین مرتبہ وزیراعظم رہنے والے شخص کو گرفتار کرسکتے ہیں لیکن کالعدم تنظیم والوں کو نہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ ان تین وزراء میں سے ایک کی کالعدم جماعت کے حق میں ویڈیو بھی موجود ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وزیر اعظم اپوزیشن کے خلاف بات کر سکتا ہے لیکن کالعدم تنظیم کے خلاف بیان نہیں دیتا۔

ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم کا اہم رہنما الیکشن کے وقت وزیر خرانہ کے ساتھ گھومتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے کر تحریک انصاف کو مدد دی گئی، ہم دنیا کو پیغام دے رہے ہیں کہ ہم ان تنظیموں کو این آر او دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کالعدم تنظیم کے اثاثہ جات پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنتی؟ یہ شاید مشکل سوال ہیں لیکن ہمیں ان کے جواب چاہئیں۔

’احتساب کے نام پر جاری انتقام کو بے نقاب کروں گا‘

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ حکومت کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ نہیں، حکومت کو جوابدہ بنانا میرے فرض میں شامل ہے، احتساب کے نام پر جو انتقام لیا جارہا ہے اسے بے نقاب کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کا قانون کالا قانون ہے، اس کو تبدیل نہ کرنا ہماری ناکامی ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی آئینی عہدہ ہے، پیپلز پارٹی کا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں بلاول بھٹو کی سندھ اسمبلی آمد،اپوزیشن کا اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان 

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال اپنے افسران کے بارے میں تحقیقات کریں، اگر وہ ایکشن نہیں لیتے تو ہم مجبوراً تحقیقات کریں گے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان میں نیب کو پولیٹیکل انجینئرنگ کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں ایجنسی کا نمائندہ بیٹھا کر قانون کی کھلی خلاف ورزی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آج یہاں اسپیکر سے اظہار یکجہتی کے لئے آیا ہوں، یہ وہ اسمبلی ہے جہاں پاکستان بنانے کی قرارداد پیش ہوئی تھی۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ نیب کا الزام ایسا ہی ہے جیسے پولیس کسی پر چرس بیچنے کا الزام لگا دے، الزامات تو لگائے جاتے ہیں تاہم ثبوت فراہم نہیں کیے جاتے بلکہ گھر پر چھاپہ مار کر ثبوت تلاش کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیس سے متعلق ہر چیز سندھ سے ہے لیکن کیس پنڈی میں چلے گا، وہاں ایسا کیا ہے؟ میرے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے ایجنسی کے نمائندے کو بلا کر پوچھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا نام کیس میں کیوں ڈالا، ان کا حکم تھا کہ میرا نام ای سی ایل اور کیس سے نکالا جائے تاہم جب جب تحریری حکم نامہ آیا تو یہ جملے اس میں تحریر ہی نہیں تھے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انصاف اس وقت نہیں ملے گا جب تک عدالت آزاد نہیں ہوگی، جسٹس کھوسہ صاحب نے کہا ہے کہ انصاف کا سفر شروع ہو رہا ہے، میرے خیال میں اب اس کیس سے انصاف کا سفر شروع ہوگا، بدقسمتی سے جب جب آمر آئے عدالتوں نے انہیں کلین چٹ دی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ پر طنز کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے اعلان سے قبل انہیں کم از کم افغان قیادت کو اعتماد میں لے لینا چاہیے تھا۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کو این آئی سی وی ڈی میں علاج کی پیش کش کی، ان کا سندھ میں  علاج کرانا میرے لیے اعزاز ہوگا۔

اپوزیشن جماعتیں نظریہ ضرورت کے تحت اکھٹی ہو رہی ہیں، تجزیہ کار محمد مالک

بلاول بھٹو کی پریس کانفرنس کے بعد اپنے تبصرے میں تجزیہ کار اور سینیر صحافی محمد مالک نے کہا کہ پیپلز پارٹی پانچ سال حکومت میں تھی انہوں نے کیوں ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے عمل میں تیزی آ گئی ہے ان لوگوں کے بیانات گبھراہٹ کا نتیجہ ہیں، اپوزیشن جماعتیں نظریہ ضرورت کے تحت اکھٹی ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول نے تقریر میں سب پرانی باتیں کی ہیں، ان کی پارٹی کے اکثر لوگوں پر کیسز ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول کی باتوں کا تذکرہ اب بھارت میں بھی ہو رہا ہے انہیں احتیاط کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کالعدم تنظیموں کے خلاف مؤثر کارروائی کر رہی ہے، اسے یہ رنگ دینا کہ حکومت کے اپنے لوگ بھی کالعدم تنظیموں سے رابطے میں ہیں غلط تصویر پیش کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہر بات کا جواب نہیں دینا چاہئے بلکہ عملاً کام کر کے لوگوں کو دکھانا چاہیئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کالعدم تنظیموں کے خلاف مؤثر آواز اٹھائی ہے تاہم ابھی ان کی جانب سے حکومت کی کارروائیوں پر شک کی نظر سے دیکھنے کو بھارت بھی استعمال کر رہا ہے۔

اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری سندھ اسمبلی اسپیکر آغا سراج درانی سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے بلاول بھٹو زرداری کا استقبال کیا۔

بلاول بھٹو کی سندھ اسمبلی آمد کے موقع پر اسمبلی عمارت کے اطراف میں غیر معمولی سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے بلاول بھٹو زرداری کی آمد پر سندھ اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے دو روز تک اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ اور احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں