کرتار پور راہداری:مذاکرات کا دوسرا دور 2 اپریل کو واہگہ بارڈر لاہور میں ہوگا


لاہور: کرتار پور راہداری کے سلسلے میں پاک بھارت مذاکرات بھارتی سرحدی علاقے اٹاری میں ختم ہوگئے ہیں۔ پاکستانی وفد ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی سربراہی میں واپس واہگہ بارڈر پہنچ گیاہے۔ڈاکٹر فیصل نے میڈیا کوبتایاکہ مذاکرات کا دوسرا دور 2 اپریل کو واہگہ بارڈر لاہور میں ہوگا۔

واہگہ بارڈ ر پرمیڈیا بریفنگ میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ دونوں ملکوں میں تعمیری اور مثبت مذاکرات ہوئے ۔ بعض معاملات پر اختلافات ہیں تاہم تفصیلات ابھی نہیں بتا سکتے۔ مذاکرات کے بعد مشترکہ اعلامیے کا جاری ہونا اہم کامیابی ہے۔

ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے وفد کی قیادت مسٹر ایس ایل داس نے کی۔ وفود میں شامل ماہرین کے مابین بھی اچھے ماحول میں گفتگو ہوئی۔ کچھ چیزوں پر اختلاف ہے ان کی تفصیل ابھی نہیں بتائی جا سکتی۔ تکنیکی ماہرین کی ملاقات 19 مارچ کو کرتارپور پر ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ  کرتارپور بارڈر پر بھارت نے بھی کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  مذاکرات کا دوسرا دور 2 اپریل کو واہگہ بارڈر لاہور میں ہوگا۔

ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کی سربراہی میں 18 رکنی پاکستانی وفد کرتار پور راہداری منصوبے کے سلسلے میں مذاکرات کے لیے واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت پہنچا۔

پاک بھارت وفود کے درمیان اٹاری میں کرتار پور راہداری کے حوالے سے مذکرات ہوئے۔

فوٹو: ہم نیوز

پاکستان کی جانب سے کرتار پور راہداری سے متعلق مسودہ بھارت کو پیش کیا گیا تھا جس پر آج پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ہوئے۔

اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے بھارت روانہ ہونے سے قبل واہگہ بارڈر پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم مثبت پیغام لے کر بھارت جا رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بھارت بھی قدم بڑھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ  پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا جب کہ آج کرتار پور راہداری سے متعلق مذاکرات کے لیے بھارت جا رہے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ کرتار پور راہداری کھولنے سے سکھ برادری کو سہولت اور دونوں ملکوں کے درمیان امن بھی قائم ہو گا۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ہماری سوچ ہے ایک شجر ایسا لگایا جائے جس سے ہمسائے کے گھر بھی اس کا سایہ جائے۔ پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری منصوبے کا سنگ بنیاد 20 نومبر 2018 کو رکھا گیا تھا اور منصوبہ نومبر 2019 میں پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں کرتارپور راہداری اجلاس، بھارت کا پاکستانی صحافیوں کو ویزا دینے سے انکار

پاکستان کی جانب وفد کی سربراہی ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کر رہے ہیں۔ پلوامہ حملے کے بعد سے ہونے والی پاک بھارت کشیدگی سے قبل یہ مذاکرات بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونا تھے تاہم بھارتی حکومت نے بعد میں مذاکرات کا مقام تبدیل کردیا۔

کرتار پور راہداری پرمزید بات چیت کے لیے بھارتی وفد 28 مارچ کو پاکستان آئے گا۔

بھارتی صحافی رویندر سنگھ رابن نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ پاک بھارت حکام کے درمیان کرتار پور کوریڈور پر پہلے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ واہگہ بارڈر پر پاکستان کی جانب سے 150 میڈیا نمائندوں کو کوریج کی اجازت ہے لیکن بھارتی حکام نے میڈیا کو کوریج کرنے سے روک رکھا ہے۔


انتہا پسند بھارتی حکومت نے کرتارپور راہداری کے سلسلے میں دونوں ممالک کے وفود کی ملاقات کی کوریج  کے لیے پاکستانی صحافیوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا تھا جب کہ گزشتہ سال پاکستان میں 30 سے زائد بھارتی صحافیوں نے کرتارپور منصوبے کی کوریج کی تھی۔


متعلقہ خبریں