وزیراعظم عمران خان پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہیں بڑھنے پر مایوس


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہیں بڑھانے پراظہار مایوسی کیا ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی جانب سے اراکین اسمبلی، وزراء خصوصاً وزیراعلیٰ کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا فیصلہ سخت مایوس کن ہے۔ پاکستان خوشحال ہوجائے تو شاید یہ قابلِ فہم ہو مگر ایسے میں جب عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی وسائل دستیاب نہیں، یہ فیصلہ بالکل بلاجواز ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری کی طرف سے دو مختلف موقف سامنے آئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کےنوٹس لینے سے قبل انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ  ارکان اسمبلی کی تنخواہ بہت کم 80 ہزار تھی جو ڈیڑھ لاکھ کی گئی ہے۔ اگرایسا نہیں کریں گے تو مڈل کلاس کو سیاست سے آؤٹ کر دیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ردعمل کے بعد فواد چودھری نے بھی یوٹرن لے لیااور اس حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر تنقیدی بیان جاری کردیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’وزیر اعلیٰ اور پنجاب اسمبلی کے خود کو نوازنے کے اقدامات وزیر اعظم اور وفاقی حکومت کی پالیسیز سے متصادم ہیں ، تحریک انصاف کی پالیسی کا صریحاً مذاق اڑایا گیا ہے۔ امید ہے اس پالیسی پر فوری نظرثانی کی جانی چاہئے۔‘‘

 

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی میر دوست محمد خان مزاری  تنخواہیں بڑھانے کے اقدام پر ڈٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی بہت زیادہ ہے، حلقے میں سے آنے والے لوگوں اور ملازمین کا خرچہ بھی اٹھانا ہوتا ہے۔اراکین پنجاب اسمبلی کے مطالبے پر بل پاس کیا گیا ہے۔ جو پہلے پیکج تھا اس میں لاہور میں گزارہ نہیں ہو سکتا تھا۔ اس وقت ملکی حالات کو دیکھ لیں، معیشت کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔یہ کوئی غلط اقدام نہیں ہے اور میں اسے غلط اقدام  ہرگز نہیں کہوں گا۔

عمران خان کے ٹویٹ پر  بختاور بھٹوزرداری نے بھی ردعمل دیاہے ۔ بختاور بھٹوزرداری نے کہا کہ اس سے زیادہ انتہائی مایوس کی بات تو روزانہ ہیلی کاپٹر پر چکر لگانا ہے۔اس سے بھی زیادہ ہر مہینے بیرون ملک دورے مایوس کن ہیں،۔بیرون ملک دوروں سے بھی کم پارلیمنٹ میں حاضری مایوس کن ہے۔اوہ اور ہاں آپ جانتے ہیں کہ کرنسی کا کیا حال ہے اور اس کی قدر کتنی کم ہوئی؟

گزشتہ روز  ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل چند گھنٹوں میں ہی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا تھا۔

بل کی منظوری کے بعد ایم پی اے کی تنخواہ اور مراعات 83 ہزار سے بڑھ کر دو لاکھ تک پہنچ گئی جبکہ بنیادی تنخواہ 18 ہزار سے 80 ہزار اور ڈیلی الاؤنس ایک ہزار سے چار ہزار ہو گیا۔

رکن پنجاب اسمبلی کو اب ہاؤس رینٹ 29 ہزار کے بجائے 50 ہزار ملے گا، یوٹیلٹی الاؤنس 14 ہزار اضافے سے 20 ہزار، اکاموڈیشن الاؤنس 1500 سے 3000، دفتری تزئین و آرائش کا خرچہ دس سے 15 ہزار ہو گیا۔

مہمانداری کا ماہانہ الاؤنس دس ہزار سے 20 ہزار کر دیا گیا ہے جبکہ ٹریول الاؤنس ووچرز سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار کے بجائے تین لاکھ کر دئیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے:ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل منظور

حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان نے تنخواہیں بڑھنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

ارکان کی تنخواہ میں اضافے کا بل گزشتہ سے پیوستہ  روز قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا جو منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا گیا۔

تنخواہوں میں اضافے کے بل میں سابق وزرائے اعلیٰ پنچاب پر بھی مراعات کی بارش ہوگئی۔ 2002 کے بعد چھ ماہ وزیراعلیٰ رہنے والا یہ مراعات حاصل کرسکے گا۔

سابق وزیراعلیٰ کو پانچ سیکورٹی اہلکار فراہم کیے جائیں گے جبکہ ان کو سیکورٹی کے لئے 2500 سی سی گاڑی بھی  ملے گی اور ڈرائیور بھی حکومت کا ہوگا۔

اس کے علاوہ ایک پرسنل سیکرٹری اور دو جونیر کلرک بھی حکومت فراہم کرے گی۔ دس ہزار روپے ماہانہ ٹیلی فون الاونس بھی ملے گا۔

سابق وزیراعلی کو  مناسب سرکاری رہائش گاہ بھی تاحیات ملے گی تاہم یہ اس سابق وزیراعلی کو ملے گی جس کا لاہور میں گھر نہیں ہوگا۔


متعلقہ خبریں