ایف بی آر نے بیرون ڈیڑھ لاکھ اکاؤنٹس کا پتہ لگا لیا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے ایف بی آر کے فیصلے کے خلاف اپیل داخل کردی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ايف بی آر) نے بیرون ملک پاکستانيوں کے ڈيڑھ لاکھ اکاؤنٹس کا پتہ لگا ليا۔

ایف بی آر نے بیرون ملک 10 لاکھ ڈالر یا اس سے زیادہ مالیت والے 4 سو بینک اکاؤنٹس کا ڈیٹا بھی حاصل کر لیا، جس کے جلد نوٹس جاری کر دیے جائیں گے۔

ایف بی آر نے بیرون ملک چھپائی گئی دولت واپس لانے کے اقدامات سے متعلق تفصیلات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں پیش کر دیں۔

ممبر ایف بی آر نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ 28 مختلف ممالک سے ایک لاکھ 52 ہزار بینک اکاؤنٹس کا سراغ ملا ہے جب کہ بیرون ملک سب سے زیادہ بینک کھاتے ترکی سے ملے۔

برطانیہ اور متحدہ عرب امارات سمیت دوسرے ممالک سے 10 لاکھ ڈالرمالیت والے 400 اکاؤنٹس کا ڈیٹا حاصل کر لیا گیا، ایف بی آر

قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ بیرون ملک بعض پاکستانیوں نے ایک سے زیادہ بینک اکاؤنٹس بھی کھول رکھے ہیں جب کہ اندرون ملک 8 ہزار بے نامی اکاؤنٹس اور 556 ہائی پروفائل کیسز کا پتہ بھی لگا لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں ایف بی آر کے نوٹس پر ایک لاکھ افراد نے اثاثے ظاہر کردیے

ممبر ایف بی آر نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک اوورسیز پاکستانی سے 17 کروڑ روپے ٹیکس ریکور کیا گیا جب کہ 450 افراد کے کیسز میں ساڑھے 6 ارب روپے ٹیکس ڈیمانڈ رکھی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے کہ مجموعی طورپر کتنا ٹیکس واپس ملے گا جب کہ ہر کیس کا الگ الگ جائزہ لیا جائے گا۔

رکن کمیٹی قیصر شیخ نے کہا ملک میں بھی لاکھوں بے نامی اکاؤنٹس موجود ہیں جب کہ ملک میں سالانہ 4 ہزار ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے۔

چیئرمین کمیٹی فیض اللہ نے بریفنگ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے پرایف بی آر کو دوبارہ بریفنگ دینے کی ہدایت کر دی۔


متعلقہ خبریں