اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی حمایت نہیں کرتے، ترجمان حکومتِ پنجاب


لاہور: ترجمان حکومتِ پنجاب شہباز گل نے کہا ہے کہ ہم اراکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی حمایت نہیں کرتے۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر وزیراعظم برہم ہوئے، بل کے وزیراعلیٰ آفس آنے کا انتظار کر رہے تھے۔

شہباز گل نے بتایا کہ تنخواہ وزیراعلیٰ سمیت سب کی بڑھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے ایم پی اے کی تنخواہ بل سے قبل 18 ہزار تھی، بہت سی خواتین ایم پی ایز کے پاس لاہور میں گھر بھی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہیں بڑھنے پر مایوس

انہوں نے کہا کہ بل میں وزیراعلیٰ سے متعلق صرف ایک چیز ہے، ان کی تنخواہ بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ روپے کر دی گئی۔

شہباز گل نے بتایا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ اس بل کے حق میں نہیں تھے، اسے اپوزیشن کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ تنخواہوں میں اضافے کی سمری ابھی تک گورنر کےپاس نہیں پہنچی، ایم پی ایز کا صرف 83 ہزار روپے میں گزارا ناممکن تھا۔

شہباز گل نے کہا کہ پنجاب کے ارکان کی بنیادی تنخواہ خیبرپختونخواارکان کےبرابر کی تاہم اس وقت ارکان اسمبلی کی تنخواہیں نہیں بڑھانی چاہیے تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بل میں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے صرف مناسب سیکیورٹی کا ذکر ہے، انہوں نے کئی مواقع پر کفایت شعاری کا مظاہرہ کیا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بہت سی سمریاں مستردی بھی کیں۔

گزشتہ روز  ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل چند گھنٹوں میں ہی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا تھا۔

بل کی منظوری کے بعد ایم پی اے کی تنخواہ اور مراعات 83 ہزار سے بڑھ کر دو لاکھ تک پہنچ گئی جبکہ بنیادی تنخواہ 18 ہزار سے 80 ہزار اور ڈیلی الاؤنس ایک ہزار سے چار ہزار ہو گیا۔

رکن پنجاب اسمبلی کو اب ہاؤس رینٹ 29 ہزار کے بجائے 50 ہزار ملے گا، یوٹیلٹی الاؤنس 14 ہزار اضافے سے 20 ہزار، اکاموڈیشن الاؤنس 1500 سے 3000، دفتری تزئین و آرائش کا خرچہ دس سے 15 ہزار ہو گیا۔

مہمانداری کا ماہانہ الاؤنس دس ہزار سے 20 ہزار کر دیا گیا ہے جبکہ ٹریول الاؤنس ووچرز سالانہ ایک لاکھ 20 ہزار کے بجائے تین لاکھ کر دئیے گئے۔

 


متعلقہ خبریں