‘سیاسی جماعتیں کالعدم تنظیموں سے ووٹ نہ مانگیں’



اسلام آباد: تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ووٹ کے حصول کے لیے سیاستدانوں کو کالعدم تنظیموں کے پاس نہیں جانا چاہیے۔

پروگرام نیوزلائن میں میزبان ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد نے کہا کہ سیاستدانوں کو کالعدم تنظیموں کے پاس ووٹ لینے کے لیے نہیں جانا چاہیے، سیاسی مقاصد کے لیے یہ کام کرنا غلط ہے۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ اب اگر کوئی شخص اپنا راستہ بدلنا چاہتا ہے تو حکومت کو اس کا راستہ بند نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی سندھ میں حکومت رہی اور ہے، ان کا بھی نیشنل ایکشن پلان میں ایک کردار ہے۔ کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سندھ حکومت نے پولیس پرکتنی سرمایہ کاری کی۔

علی محمد نے کہا کہ بھارت میں جو کچھ ہورہا ہے وہ اندرونی معاملہ ہے، ہم جب معاملہ اٹھاتے ہیں تو کہیں یہ ہمارے ساتھ نہ جڑ جائے، بلاول بھٹو نے سچائی سے بات کی ہوگی لیکن اسے بھارت استعمال کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریار آفریدی اپنے بیان کی زیادہ بہتر وضاحت کرسکتے ہیں۔ انہوں نے جب بیان دیا تب تنظیموں کے حوالے سے پالیسی نمایاں نہیں تھی۔

ہمیں تنظیموں کے خلاف کارروائی اپنے مفاد میں کرنی چاہیے،قمرزمان کائرہ

پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا کہ سرٹیفکیٹ بانٹے والوں نے ذوالفقار بھٹو، بے نظیر اور آصف زرداری کو بھی بہت کچھ کہا، بلاول بھٹو کو بھی القاب مل رہے ہیں، یہ خاندانی روایت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بلاول بھٹو کی تقریر کا ایک چھوٹا سا حصہ استعمال کیا، پوری تقریر میں انہوں نے بھارتی حکومت کی پالیسیوں پرتنقید کی، انہوں نے جو باتیں کی ہیں وہ پورا پاکستان  کررہا ہے۔

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ بلاول بھٹو نے ملک میں کام نہ ہونے کی نشاندہی کی اور کہا کہ ہمیں یہ دنیا کے کہنے پر نہیں بلکہ اپنے مفاد میں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی ہمارا ہتھیار رہا ہے جسے ہم نے افغانستان اور دیگر ممالک میں استعمال کیا، تنظیموں پرپابندی تو لگائی گئی لیکن ان کے چندے اکٹھے ہوتے رہے، یہ تنظیمیں دوسرے ناموں کے ساتھ کام کرتی رہی ہیں۔

غلطی کی نشاندہی پرغصے کے بجائے قابو پائیں، رانا افضل

مسلم لیگ ن کے رہنما رانا افضل نے کہا کہ جب تک کسی شخص پرووٹ ڈالنے کی پابندی نہیں ہوگی، سیاسی جماعتیں ان کے پاس جائیں گی، ہم جب کالعدم تنظیموں کے خلاف کام کررہے تھے تب ڈان لیکس ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ غلطی کی نشاندہی کوئی دشمن کرے یا دوست، اسے درست کرلینا چاہیے کیونکہ دنیا میں اب کوئی بات نہیں چھپتی اور یہی ہمارا قومی مفاد ہے۔

رانا افضل نے کہا کہ سب پر یہ واضح ہونا چاہیے کہ پاکستان میں ایک ہی حکومت ہونی چاہیے، قانون کے تحت جو چاہتا ہے وہ اکثریت ثابت کرکے آجائے۔ ہم نے پہلے مذاکرات کیے لیکن ناکامی پرسخت آپریشن کیا۔


متعلقہ خبریں