انٹرنیٹ نے 30 سالوں میں طویل سفر طے کیا


تیس سال قبل دنیا کا پہلا ویب پیچ دیکھنے میں بے رنگ تھا جس میں نہ تصاویر تھیں نہ ویڈیوز اور نہ ہی گرافکس لیکن اس بے رنگ آغاز کے بعد ویب نے ایسی بلندیاں چُھوئیں کہ دنیا بھر سے لاکھوں لوگوں کی توجہ حاصل کرلی۔

مارچ انیس سو نواسی میں ورلڈ وائڈ ویب کی بنیاد ٹم برنز لی نے رکھی جو کہ برطانوی انجینیئر تھے، ٹم نے معلومات کی ترسیل کا ایک ایسا منصوبہ پیش کیا جس کے تحت ڈیٹا اور فائلز ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کی جاسکتی تھیں۔

جسے انہوں نے ہائپر ٹیکسٹ ٹرانسفر پروٹوکول  کا نام دیا جو کہ ایچ ٹی ٹی پی بھی کہلاتا ہے۔

ورلڈ وائڈ ویب کی تخلیق یورپ میں ایک جوہری تحقیق کے ادارہ میں کی گئی۔ ٹم برنرز لی نے ویب کو پہلی مرتبہ نیکسٹ کمپیوٹر پر استعمال کیا۔

انیس سو اکیانوے میں اسے عوام کے استعمال کے لئے پیش کیا گیا۔ ویب کے اولین ورژن سُست، بھاری اور دیکھنے میں غیر دلچسپ ٹیکسٹ کے حامل تھے جو سرمئی ڈبوں میں دکھائی دیتے اور اس وقت کوئی سرچ انج نہیں ہوا کرتا تھا۔

اس بے لطف آغاز کے بعد ویب نے نفاست کی بلندیاں چُھوئیں اور وکی پیڈیا، گوگل، فیس بک اور ان گنت دوسرے صفحات بنائے گئے۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں جدت آتی گئی اور آج انٹرنیٹ ہماری زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔


متعلقہ خبریں