نیوزی لینڈ: دو مساجد پر فائرنگ، جاں بحق افراد کی تعداد 50 ہوگئی



کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ میں نامعلوم  مسلح شخص  نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد  میں موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ کی ہے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اس دہشتگرد حملے میں کم ازکم 50 افراد جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ حملے میں 40افراد کی جان چلی گئی ہے۔  زخمی ہونے والوں میں 25  افرادکی حالت تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مساجدپرفائرنگ  دہشت گردی ہے ۔ اس حملے کی تحقیقات جاری ہیں،پولیس زیرحراست افرادسےتحقیقات کررہی ہے۔دہشت گردی کےلیےنیوزی لینڈکوچناگیا
پوری کوشش ہےشہریوں کومکمل تحفظ دیں۔ذمہ داروں کوقانون کےکٹہرےمیں لایا جائے گا۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پولیس کی ہدایات پرعمل کریں۔ انہوں نے کہاپولیس پوری طرح متحرک ہے۔زیرحراست افراد کی کار میں بارودی مواد نصب تھا۔ہماری ایجنسیاں معاملے کودیکھ رہی ہیں۔حملے کےتمام پہلوؤں کاجائزہ لیاجائےگا۔

آسٹریلوی وزیراعظم نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ ایک اسٹریلوی شہری کو اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ پولیس کے کمشنر مائیک بش نے کہا ہے کہ 4 افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں تین مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔

مائیک بش نے کہا کہ حملہ آوروں کی گاڑیوں کے ساتھ آئی ای ڈی بھی لگا ہوا تھا جسے ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی  حتمی تعداد کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

حکام کا کہنا ہے کہ جس جگہ حادثہ پیش آیا وہاں کچھ دیر بعد اسکول کے بچوں کی گلوبل سٹرائیک مارچ ہونا تھی اور بچے بھی قریبی عمارت میں موجود ہیں۔

امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع نے نیوزی لینڈ پولیس سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں بتایا کہ حملے میں میں جاں بحق ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس نے والدین کو درخواست کی ہے کہ ہدایت کے بغیر بچوں کو نہ لینے آئیں۔

پولیس نے درخواست کی ہے کہ ملک بھر کی تمام مساجد اپنے دروازے بند رکھیں۔

پولیس ترجمان نے مقامی میڈیا کو بریفنگ میں بتایا ہے کہ جن چار افراد کو حراست میں لیا گیاہے ان میں سےایک اسلحہ بردارشخص کا اس واقعے سے فی الحال کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ایک 20سالہ نوجوان کو اس واقعہ کے ذمے دار کے طور پر حراست میں لیا گیاہے۔ کل اس نوجوان کو عدالت میں پیش کرکے فرد جرم عائد کی جائیگی۔ ایک صحافی کی طرف سے سوال کیا گیاہے کہ کیا مبینہ حملہ آور کا نام ’برینٹن ٹیرنٹ‘ ہے ۔ اس پر پولیس ترجمان نے کہا کہ وہ حملہ کا کا نام کنفرم نہیں کرسکتے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق حملہ آوروں نے ایک اسپتال کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

پولیس کمشنر کے مطابق حملہ آور نے فوج کی وردی پہن رکھی تھی۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایک حملہ آور کے ہیلمٹ پر کیمرہ نصب تھا جس کے ذریعے وہ قتل و غارت گری کی ویڈیو براہ راست سوشل میڈیا پر نشر کررہا تھا۔

خبررساں ایجسنی کے مطابق نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم بھی مسجد کے قریب ہی موجود تھی لیکن اس کے کھلاڑیوں نے بھاگ کر جان بچائی۔

عالمی میڈیا کے مطابق حملہ آوروں نے النورمسجد اور لِین وڈ میں واقع مسجد کے نمازیوں کونشانہ بنایا۔

ایک غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایک حملہ آور کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ دوسرا حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق فائرنگ مشین گن سے کی گئی ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق حملہ آور کی عمر 30 سے 40 سال کے درمیان معلوم ہوتی ہے۔

ایک صحافی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر مبینہ حملہ آور کی تصویر بھی اپلوڈ کی ہے ۔ میتھیو کیز نامی صحافی نے لکھا ہے کہ مبینہ حملہ آور نے کرائسٹ چرچ میں حملے سے قبل فیس بُک لائیوکیا اور حملے کو براہ راست نشر بھی کرتا رہا۔آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے  برنٹن ٹیرنٹ نامی 28سالہ مبینہ حملہ آور نے حملے سے قبل خود اپنی تصویر بھی بنائی۔

بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کپتان تمیم اقبال نے اپنی ٹیم کے محفوظ رہنے کی اطلاع سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دی ہے۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق شہر میں ہنگامی حالت کا نفاذ کردیا گیا ہے اورلوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

عالمی خبررساں ایجسی کے مطابق علاقہ پولیس نے مساجد کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ کرائسٹ چرچ میں دفاتر اور گرجا گھروں کو بند کردیا گیا ہے۔ پولیس نے شہر کی دیگر مساجد کو بھی حفظ ماتقدم کے طور پر خالی کرالیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی خبررساں ویب سائٹ ’Stuff.nz‘ کے مطابق ایک حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ کینٹربری ڈسٹرکٹ ہیلتھ بورڈ کے تحت بڑے پیمانے پر جانی نقصان سے نمٹنے کا منصوبہ عمل میں لایا چکا ہے۔

نیوزی لینڈ نے سرکاری سطح پر تاحال زخمیوں کی تعداد کے متعلق کچھ نہیں بتایا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی ‘ کے مطابق ایک غیر مصدقہ ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جو مبینہ طور پر حملہ آور کی بنائی ہوئی ہے۔ اس میں اسے لوگوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

نیوزی لینڈ ہیرالڈ کو ابراہیم نامی شخص نے بتایا ہے کہ ہمیں لگا کہ کوئی بجلی کا جھٹکہ ہے مگر پھر سب اچانک بھاگنے لگے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے دوست ابھی تک اندر ہیں۔

ابراہیم کے مطابق وہ دوستوں سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ابھی تک کئی لوگوں سے ان کا رابطہ نہیں ہوسکا ہے جس کی وجہ سے وہ پریشان ہیں۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے سانحہ پر دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

نیوزی لینڈ میں پاکستان کے سفیرعبدالمالک نے کہا ہے کہ ہم پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی پاکستانی کے زخمی ہونےکی اطلاع نہیں ملی۔

اطلاعات کے مطابق کرائسٹ چرچ میں ہفتہ کے دن سے شروع ہونے والا ٹیسٹ میچ بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔ یہ میچ نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیموں کے مابین کھیلا جانا تھا۔

نیوزی لینڈ کی مساجد میں فائرنگ پر پوپ فرانسس کا پیغام

پوپ فرانسس نے دو مساجد میں فائرنگ کے واقعے کے نیتجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پرافسوس کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کے لوگوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کیا۔

پوپ فرانسس نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو صبر کی تلقین کی۔ جاں بحق افراد کے لیے قدرت کی طرف سے رحمت کی بھی دعا کی۔


متعلقہ خبریں