جعلی بینک اکاؤنٹس کیس راولپنڈی منتقل، ملزمان کی ضمانتیں منسوخ


کراچی: بینکنگ کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کو کراچی سے راولپنڈی منتقل کرنے کی نیب کی درخواست منظور کرلی ہے۔

عدالت نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگر کی ضمانتیں واپس لے لیں۔تمام ملزمان کی زر ضمانت بھی خارج کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ فیصلے کے بعد انور مجید کے بیٹے نمر مجید، ذوالقرنین اور علی کمال گرفتاری کے خوف سے عدالت سے چلے گئے۔تاہم کچھ دیر بعد وہ واپس بینکنگ کورٹ پہنچ گئے۔

آج کی سماعت میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور فیصلے کے وقت نہیں پہنچ سکے۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ملزمان آرہے ہیں۔

کچھ دیر بعد آصف علی زرداری بینکنگ کورٹ میں پیش ہوگئے۔ آصف علی زرداری فیصلہ سنائے جانے کے بعد  عدالت پہنچے اور اپنی حاضری لگائی ۔آصف علی زرداری حاضری لگانے کے بعد عدالت سے روانہ ہوگئے۔ جانے سے قبل  آصف علی زرداری نے کمرہ عدالت میں اپنے وکلا سے قانونی مشاورت  بھی کی ۔ مشاورت میں شہادت اعوان، ابوبکر زرداری ، حسین لوائی اورعبدالغنی مجید بھی شامل تھے۔

’بینکنگ کورٹ کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائیگا،پی پی پی وکلا‘

مشاورت کے بعد آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے بینکنگ کورٹ کے آرڈرز کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بینکنگ کورٹ کے فیصلے کے خلاف ایک دو روز میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا ۔

آصف زرداری اور فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکمت عملی طے کی جارہی ہے میں سمجھتا ہوں نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار ہے۔لیکن انوسٹی گیشن کا اختیار نیب کے پاس موجود نہیں ہے۔ایف آئی اے کی درخواست اب نیب کورٹ میں ریفرنس کے طور ٹریٹ کی جائے گی۔نیب عدالت کو اختیار ہے کہ ملزمان کے وارنٹ جاری کرے یا سمن جاری کرے۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ محفوظ

عدالت نے منی لانڈرنگ کیس منتقلی کا فیصلہ 11 مارچ کو محفوظ کیا تھا۔

آصف علی زرداری کے وکیل نے گزشتہ سماعت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا کہ مقدمہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا جائے، بینکنگ کورٹ پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نےجوابی دلائل میں  کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر سولہ ریفرنس بنائے جارہے ہیں لہذا کیس منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔

ملزمان پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔ کیس میں آصف علی زرداری، فریال تالپور نےعبوری ضمانت لے رکھی تھی۔ علاوہ ازیں انور مجید کے بیٹے نمر مجید، ذوالقرنین اور علی مجید، ملک ریاض کے داماد زین ملک بھی عبوری ضمانت پر تھے۔

جعلی اکاونٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں انور مجید، عبدالغنی مجید، حسین لوائی اور طحہ رضا گرفتار ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف زیرتفتیش منی لانڈرنگ کیس میں 35 ارب روپے میں سے 23 ارب روپے کی رقم غیر قانونی طور پر منتقل کرنے کے حوالے سے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھایا گیا تھا، جب اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایف آئی اے کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔

فیصلے کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے بھی جعلی کیسز کا سامنا کیا ہے اور اب بھی کریں گے، یہ مقدمات سیاسی انتقام کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں ہم سیاسی محاذ پر بھی مقابلہ جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے، جس میں مبینہ طور پر جن پر الزامات لگائے جارہے ہیں ان سب کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے۔جن کمپنیوں کا نام لیا جارہا ہے ان کا تعلق اور جو ایف آئی آر کاٹی گئی  ہیں وہ بھی صوبہ سندھ میں ہیں لیکن تمام کارروائی راولپنڈی میں ہوگی، جو سراسر ناانصافی کے مترادف ہے ۔

سعید غنی نے کہا پاکستان پیپلزپارٹی کے ساتھ ہمیشہ ایسا ہوتا رہا ہے ماضی میں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور اب آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ماضی کا قصہ  دہرایا جارہا ہے. اس طرح کے فیصلوں سے ملک میں قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوگی.

عدالتوں کے ساتھ ساتھ ہم سیاسی محاذ پر بھی اس طرح کی کارروائیوں کا مقابلہ کریں گے کیونکہ یہ تمام مقدمات سیاسی انتقامی کارروائیوں کا پیش خیمہ ہیں۔ 1977 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

سیکریٹری اطلاعات پی پی پی سینیٹر مولابخش چانڈیو نے بھی پریس کانفرنس میں پارٹی ردعمل دیا۔ انہوں نے کہا ایک بار پھر وفاق پاکستان کے ساتھ خطرناک کھیل کھیلا جا رہا ہے۔

’بھٹوز کے خلاف انتقام کیلئے راولپنڈی کا انتخاب کیا گیا ہے،مولابخش چانڈیو‘

سلیکٹڈ وزیراعظم آمروں کی طرح وفاق کی سلامتی پر وار پر وار کر رہا ہے۔پہلے بھی راولپنڈی میں وارداتیں کر کے جمہوریت ختم اور ملک پر حملہ کیا گیا۔اب ایک بار پھر بھٹوز کے خلاف انتقام کیلئے راولپنڈی کا انتخاب کیا گیا ہے۔تمام قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نیب سندھ کے مقدمات راولپنڈی میں منتقل کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا پی پی قیادت کے مقدمات روالپنڈی منتقل کرنے سے ثابت ہو گیا کہ احتساب نہیں انتقام ہو رہا ہے۔مقدمہ راولپنڈی منتقل کرنا اس بات کا اعتراف ہے کہ یہاں انصاف کے دوہرے معیار رائج ہیں۔

مولابخش چانڈیو نے کہایہاں پر پیپلز پارٹی کیلئے ایک اور دوسروں کیلئے دوسرے قوانین چلتے ہیں۔پی پی قیادت کو دبائو میں لانے کے یہ حربے نہ ماضی میں کام آئے نہ آب کام آئیں گے۔

مبینہ جعلی بنک اکائونٹس /میگامنی لانڈرنگ کیس ٹائم لائن

ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل نے2015 میں جعلی بینک اکاونٹس سے متعلق انکوائری کی۔ 2018 میں 29 مشکوک اکاونٹس سامنے آنے پر انکوائریز کو ضم کردیا گیا۔

ایف آئی اے نے 6جولائی 2018کو بینکنگ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ۔ تقریبا آٹھ ماہ تک بینکنگ کورٹ کراچی میں سماعت جاری رہی۔

بینکنگ کورٹ کراچی میں 5 مارچ 2019 کو چیئرمین نیب کی جانب سے کیس اسلام آباد منتقل کرنے کی باقاعدہ درخواست پیش کردی گئی۔

چیرمین نیب کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا  کہ سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو کیس ایف آئی اے سے نیب منتقل کرنے کا حکم دیا تھا ۔تمام دستاویز اور شواہد نیب کے حوالے کئے جائیں۔

16 اگست کو آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں چار ستمبر تک توسیع کی تھی۔

4 ستمبر کو پیشی پر عبوری ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کی گئی ۔آئندہ سماعت پر عبوری ضمانت 16 اکتوبر تک بڑھادی گئی۔
13 نومبر کو سابق صدر اور ان کی بہن کی ضمانت میں دس دسمبر تک توسیع کی گئی۔ آئندہ سماعت پر ضمانت میں اکیس دسمبر تک توسیع دی گئی تھی۔

اگلی سماعت پر ملزموں کو ضمانت میں 7 جنوری 2019 تک توسیع مل گئی۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کو اگلی دو سماعتوں پر 23 جنوری اور 14 فروری تک توسیع ملی۔

اگلی سماعت پر عبوری ضمانت 5 مارچ تک بڑھادی گئی۔5 مارچ کو  پیپلزپارٹی کی قیادت کو 11 مار چ تک توسیع ملی اور اگلی پیشی پر 15 مارچ تک ضمانت میں توسیع کردی گئی۔

15 مارچ 2019 کو بینکنگ کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کیس کی منتقلی کے احکامات جاری کردیئے۔کیس میں 4 ملزم انور مجید ،ان کےصاحبزادےعبدالغنی مجید،حسین لوائی،طحہ رضا اور دیگر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔ آصف علی زرداری ،فریال تالپور سمیت 10 سے زائد ملزمان عبوری ضمانت پر تھے، لیکن کیس منتقلی کے ساتھ ہی ضمانتیں منسوخ ہوگئیں۔ کیس میں نصیر عبدالحسین لوتھا،عدنان جاوید اورمحمد عمیر سمیت 5 ملزم مفرور ہیں۔


متعلقہ خبریں