سینیٹ کا 16وایں پارلیمانی سال، کارکردگی مزید نیچے چلی گئی،فافین

اینٹی منی لانڈرنگ دوسرا ترمیمی بل 2020:تحریک سینیٹ میں پیش

فوٹو: فائل


اسلام آباد: فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی تازہ رپورٹ میں سینیٹ کے 16وایں پارلیمانی سال میں مجموعی کارکردگی اور قانون سازی کے عمل میں سست روی کا انکشاف ہوا ہے۔

سینیٹ نے قانون سازی کے حوالے سے سولہویں پارلیمانی سال کے دوران گذشتہ برس کی نسبت نصف قانونی مسوّدات منظور کیے۔ اس برس 20 حکومتی قانونی مسوّدات اور چھ نجی قانونی مسوّدات منظور کیے گئے جبکہ گذشتہ برس 33 حکومتی مسوّدات اور 17 نجی مسوّدات منظور کیے گئے تھے۔

موجودہ حکومت کی طرف سے فی الحال سات قانونی مسوّدات ایوان میں لائے گئے ہیں جن میں سے بھی تین مسوّدات گذشتہ حکومت کے دور میں قومی اسمبلی میں پیش کیے جاچکے تھے لیکن قومی اسمبلی کی مدّت کی تکمیل کے باعث ضائع ہوگئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے اپنا ایک بل موجودہ کابینہ کی منظوری نہ ہونے کے باعث واپس لیا۔

سینیٹ کی جانب سے منظور شدہ حکومتی قانونی مسوّدات قبائلی علاقہ جات کے خیبر پختونخوا میں انضمام، صحت کے شعبے میں ادارہ جاتی اصلاحات، انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے طریقہ کار میں بہتری لانے اور انتخابی قانون میں مزید اصلاحات متعارف کرانے سے متعلق تھے۔

سینیٹ کی مجموعی کارکردگی

سینیٹ کی مجموعی کارکردگی میں بھی گذشتہ برس کی نسبت کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ سولہویں پارلیمانی سال کے دوران ایوان اپنے ایجنڈے پر شامل تین چوتھائی امور نمٹانے میں کامیاب رہا جبکہ اس سے پچھلے برس یہ شرح 98 فیصد رہی تھی۔

سینیٹ نے طے شدہ ایجنڈے پر شامل 41 حکومتی قانونی مسوّدات میں سے 40، 49 نجی قانونی مسوّدات میں سے 38، 53 قراردادوں میں سے 31، 62 توجہ دلاؤ نوٹسوں میں سے 49، 30 تحاریک التوا میں سے 31، 41 تحاریک زیر قاعدہ 218 میں سے 15، 99 کمیٹی رپورٹوں میں سے 92، 19 قانونی رپورٹوں میں سے 16 کو نمٹایا۔

سینیٹ کی کمیٹیوں کی کارکردگی بھی زوال کا شکار رہی۔ اس برس سینیٹ کی مختلف قائمہ کمیٹیوں، فنکشنل کمیٹیوں اور خصوصی کمیٹیوں نے 92 رپورٹیں ایوان میں پیش کیں جبکہ گذشتہ برس یہ تعداد 228 تھی۔

حکومتی کارکردگی کے جائزے اور عوامی نمائندگی کے ایجنڈے میں بھی عددی گراوٹ دیکھنے میں آئی۔ ایوان نے اس برس 30 قراردادیں منظور کیں، 14 تحاریک زیر قاعدہ 218 پر بحث کی اور 745 سوالات پوچھے۔

سولہویں پارلیمانی سال کے دوران ایوان کی 76 نشستیں ہوئیں جبکہ پندرہویں پارلیمانی سال کے دوران 105 نشستیں منعقد کی گئی تھیں۔ اوسطاً اس سال کی ہر نشست کا دورانیہ گذشتہ برس کی نسبت 15 منٹ کم تھا۔

ایوان میں اراکین کی حاضری کے اعتبار سے پندرہویں اور سولہویں پارلیمان سالوں کے دوران کوئی واضح فرق مشاہدے میں نہیں آیا۔ سولہویں پارلیمانی سال میں فی نشست اراکین کی حاضری کی اوسط 64 رہی جبکہ گذشتہ سال کے دوران یہ اوسط 66 تھی۔

سینیٹ کی اس سال 13 نشستوں کی کارروائی کورم کی کمی کی وجہ سے التواء کا شکار رہی۔ گزشتہ برس محض ایک نشست کورم کی کمی کی وجہ سے ملتوی کرنا پڑی تھی۔ اس کے علاوہ سولہویں پارلیمانی سال کے دوران احتجاج یا واک آؤٹ کے 39 واقعات پیش آئے جبکہ گذشتہ سال ان واقعات کی تعداد محض چھ تھی۔


متعلقہ خبریں