آصف زرداری اوربلاول  کی پیشی سے قبل کراچی سے 2 افراد گرفتار


اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری  کی پیشی سے قبل مزید گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکرٹری کے ڈی اے نجم زمان اور پراجیکٹ ڈائریکٹر حسن میمن کراچی سے گرفتار کرلیے گئے ہیں۔

ملزمان پر کلفٹن میں مندر اور لائبریری کے پلائٹس آصف زرداری کے فرنٹ مین کو دینے کا الزام ہے۔ حسن میمن پر کمیشن کا پیسہ جعلی اکاونٹس میں جمع کرنے کا بھی الزام ہے۔نیب نے کراچی سے دونوں ملزمان کا راہداری ریمانڈ حاصل کرلیا ہے ملزمان کو کل اسلام آباد منتقل کردیا جائے گا۔ نیب ذرائع کا دعوی ہے کہ گرفتار ملزمان کے پاس جعلی اکاونٹس کیس کی اہم معلومات ہیں۔

نیب راولپنڈی نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو 20 مارچ کو طلب کر رکھا ہے۔
آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو 20مارچ کو نیب راولپنڈی میں طلب کیا گیاہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کمبائن انویسٹیگیشن ٹیم نے سوالنامہ تیار کر لیاہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے لیے لگ بھگ 100سوالات پر مشتمل سوالنامہ تیارکیا گیاہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو پارک لین کمپنی کیس میں طلب کیا گیاہے ۔ پارک لین کیس میں اربوں روپے کی ٹرانکزیکشن جعلی بنک اکاونٹس سے کی گئی۔ آصف زرداری نے پارک لین کمپنی 1989 میں فرنٹ میں اقبال میمن کے ذریعے خریدی۔ 2009 میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئرہولڈر بنے۔آصف زرداری اور بلاول بھٹو پچیس پچیس فیصد کے شیئر ہولڈر ہیں ۔

ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکاونٹس استعمال کرنے کا اختیار رکھتے تھے۔ 2008 میں پارک لین کمپنی کی دستاویز پر آصف زرداری کے بطور ڈائریکٹر دستخط بھی موجود ہیں۔ پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد بھی بنکوں سے اربوں روپے لئے گئے۔

ترجمان چیئرمن پی پی پی سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمن پی پی بلاول بھٹو کو نیب کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔ ٹی وی چینلز پر چیئرمن بلاول بھٹو کے نیب نوٹسز کے حوالے سے چلنے والی خبریں غلط ہیں۔اگر نیب سے کوئی نوٹس موصول ہوا تو ہم خود میڈیا کو آگاہ کریں گے۔

واضح رہے کہ آج بینکنگ کورٹ کراچی  نے بھی جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کو کراچی سے راولپنڈی منتقل کرنے کی نیب کی درخواست منظور کرلی ہے۔

عدالت نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کی ضمانتیں بھی واپس لے لیں۔عدالت کی طرف سے تمام ملزمان کی زر ضمانت بھی خارج کرنے کا حکم بھی دیاگیا۔

یہ بھی پڑھیے:جعلی بینک اکاؤنٹس کیس راولپنڈی منتقل، ملزمان کی ضمانتیں منسوخ

یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں  چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی تھی۔

اس حوالے سے جنوری کے دوسرے ہفتے میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا گیا۔

ڈی جی نیب عرفان منگی بھی اجلاس میں شریک تھے جب کہ اجلاس میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں میرٹ پر تحقیقات انجام تک پہنچائیں گے جب کہ میڈیا جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق قیاس آرائیوں سے گریز کرے۔

جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں سپریم کورٹ پاکستان نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو کلین چٹ دے دی تھی جب کہ  سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد اور غلط قرار دیدیا تھا۔

ہم نیوز کی خبر کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تحقیقات کے لیے 40 افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم میں نیب کراچی اور نیب بلوچستان کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: نیب کی تحقیقاتی ٹیم میں 40 افسران شامل

یہ بھی پڑھیے:جعلی اکاؤنٹس کیس، نیب نےمشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی

نوٹیفکیشن کے مطابق نیب کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹرز محمد یونس اور محمد گل آفریدی کا تبادلہ نیب راولپنڈی کیا گیا ہے جب کہ نیب بلوچستان سے ڈپٹی ڈائریکٹر عمیر راتھر کو بھی راولپنڈی بیورو بلا لیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق تینوں افسران کو ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کی تجویز پر بلایا گیا ہے اور تینوں افسران تحقیقاتی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ نیب راولپنڈی طلب کیے گئے ڈپٹی ڈائریکٹرز جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات مکمل ہونے تک راولپنڈی بیورو میں خدمات سر انجام دیں گے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سات جنوری 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو کو بھجوایا تھا اور چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا اور اب نیب 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل ہونے پر تحقیقات کر رہا ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت کو بتایا تھا کہ 104 جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔


متعلقہ خبریں