جکارتہ: دنیا بھر کے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں نے نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذمہ دار وہ سیاستدان اور میڈیا ہے جو مسلمانوں کے خلاف تعصب پھیلانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ان بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں کی وجہ نائن الیون کے بعد ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کو اجتماعی طور پر ذمہ دار قرار دینا ہے۔
ان بڑھتے ہوئے حملوں کے پیچھے 9/11 کے بعد تیزی سے پھیلنے والا “اسلاموفوبیا” کارفرما ہے جس کے تحت دہشت گردی کی ہرواردات کی ذمہ داری مجموعی طور پر اسلام اور سوا ارب مسلمانوں کے سر تھوپنے کا سلسلہ جاری رہا۔ مسلمانوں کی جائز سیاسی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کیلئے بھی یہ حربہ آزمایا گیا۔ https://t.co/8RwLCdBM7s
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 15, 2019
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلام مخالف بڑھتے ہوئے جذبات کا نیتجہ ہے لیکن دنیا بس خاموشی سے دیکھتی رہی ہے۔ اب یہ حملے انفرادی سطح سے اجتماعی تک چلے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سوچ مغرب کو کینسر کی طرح کھارہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خوفناک حملے کی مذمت کی اور کہا کہ 49 معصوم لوگ بلاوجہ قتل ہوگئے، ہرتعاون کے لیے امریکہ نیوزی لینڈ کے ساتھ کھڑا ہے۔
My warmest sympathy and best wishes goes out to the people of New Zealand after the horrible massacre in the Mosques. 49 innocent people have so senselessly died, with so many more seriously injured. The U.S. stands by New Zealand for anything we can do. God bless all!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) March 15, 2019
پوپ فرانسس نے دو مساجد میں فائرنگ کے واقعے کے نیتجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کے لوگوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
پوپ فرانسس نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو صبر کی تلقین کی۔ جاں بحق افراد کے لیے قدرت کی طرف سے رحمت کی بھی دعا کی۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے سانحہ کرائسٹ چرچ پر ردعمل میں کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں پرامن نمازیوں پر فائرنگ کے واقعے پر دلی افسوس ہوا ہے، اس کی شدید مذمت کرتا ہوں اورمتاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ مسلمان مخالف نفرت اور دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔
برطانیہ کی ملکہ الیزبتھ نے اپنے بیان میں کہا کہ آج جو ہوا اس پر میں بہت غمگین ہوں، شہزادہ فلپ اور وہ جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں اور دوستوں سے تعزیت کرتے ہیں۔
جرمن چانسلراپینجلہ مرکل نے کہا کہ وہ بہت غمگین ہیں اور وہ نیوزی لینڈ والوں کے ساتھ اس سوگ میں شریک ہیں کہ نسلی نفرت کے ناطے پر امن طریقے سے عبادت کرنے والوں پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے دہشت گرد حملوں کے خلاف ہم ساتھ کھڑے ہیں۔
یورپین کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ معصوم لوگوں کے خلاف یہ بلاجواز حملہ امن اور اتحاد کے کلچر کے انتہائی مخالف ہے۔
آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ ایک آسٹریلوی کو گرفتار کیا گیا ہے، یہ حملہ دہشتگردی ہے۔
مسلمانوں کے سب سے بڑے ملک ملائیشیا کے حکمران اتحاد کے رہنما ابراہیم کالن نے کہا کہ انسانیت اور عالمی امن کے خلاف حملے سے ملائیشیا کے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ معصوم لوگوں کی جان لینے والے بدتہذیب عمل نے غمگین کردیا ہے۔
We strongly condemn the fascist terrorist attack in #ChristChurch.
May Allah have mercy on those who lost their lives today.
This cowardly act shows how anti-Muslim rhetoric and hatred leads to murderous acts.
The world must break its silence over Islamophobic hatred.— Ibrahim Kalin (@ikalin1) March 15, 2019
ترکی کے وزیر خارجہ میولوط گایوسولو نے ردعمل میں کہا کہ اس بھیانک حملے کی وجہ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کے ساتھ ساتھ پہلے سے مسلمانوں کے خلاف مغرب میں پھیلے تعصب اور نفرت میں اضافہ کرنے والے سیاستدان اور میڈیا ہیں۔
بنگلہ دیش کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور شہریار عالم نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم انتہائی خوش قسمت ہے جسے دہشت گرد حملے میں کسی حادثے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ وہ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ اگر وہ کھلاڑی صرف پانچ منٹ پہلے مسجد میں پہنچ جاتے تو کیا ہوتا۔
لندن کے پہلے مسلمان مئیر صادق خان نے کہا کہ جب نفرت کے شعلوں کو ہوا دی جائے، جب لوگوں کے ایمان کے باعث ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جائے اور جب لوگوں کے جذبات کو سنبھالنے کے بجائے ان سے کھیلا جائے تو اس کے نتائج آج کے حملے کی طرح ہی سنگین ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لندن والے کرائسٹ چرچ کے لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔
When the flames of hatred are fanned, when people are demonised because of their faith, when we play on people’s fears rather than addressing them, the consequences are deadly, as we have seen so sadly today.pic.twitter.com/2OZtYYCg0O
— Sadiq Khan (@SadiqKhan) March 15, 2019
ناروے کی وزیراعظم عیرنا سولبرگ نے کہا کہ آج کا حملہ 2011 کے اس حملے کی یاد دلاتا ہے جب ایک مسلمان مخالف انتہا پسند نے 77 لوگوں کو قتل کردیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتہا پسندی کو پالا گیا ہے اور یہ کئی جگہوں پر موجود ہے۔
مصر کی ہزار سالہ قدم یوینورسٹی الاظہر نے حملے پر ردعمل میں کہا کہ مسلمان اور اسلام مخالف نفرت پر مبنی جذبات کے پھیلاؤ کا یہ خطرناک نتیجہ ہے اور اس کے انتہائی خطرناک نتائج بھی بھگتنے پڑیں گے۔