نیوزی لینڈ میں دہشتگرد حملے پر عالمی رہنماؤں کا ردعمل


جکارتہ: دنیا بھر کے مذہبی اور سیاسی رہنماؤں نے نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذمہ دار وہ سیاستدان اور میڈیا ہے جو مسلمانوں کے خلاف تعصب پھیلانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ان بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملوں کی وجہ نائن الیون کے بعد ایک ارب 30 کروڑ مسلمانوں کو اجتماعی طور پر ذمہ دار قرار دینا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسلام مخالف بڑھتے ہوئے جذبات کا نیتجہ ہے لیکن دنیا بس خاموشی سے دیکھتی رہی ہے۔ اب یہ حملے انفرادی سطح سے اجتماعی تک چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سوچ مغرب کو کینسر کی طرح کھارہی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خوفناک حملے کی مذمت کی اور کہا کہ 49 معصوم لوگ بلاوجہ قتل ہوگئے، ہرتعاون کے لیے امریکہ نیوزی لینڈ کے ساتھ کھڑا ہے۔

پوپ فرانسس نے دو مساجد میں فائرنگ کے واقعے کے نیتجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کے لوگوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

پوپ فرانسس نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو صبر کی تلقین کی۔ جاں بحق افراد کے لیے قدرت کی طرف سے رحمت کی بھی دعا کی۔

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریس نے سانحہ کرائسٹ چرچ پر ردعمل میں کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں پرامن نمازیوں پر فائرنگ کے واقعے پر دلی افسوس ہوا ہے، اس کی شدید مذمت کرتا ہوں اورمتاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ مسلمان مخالف نفرت اور دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔

برطانیہ کی ملکہ الیزبتھ نے اپنے بیان میں کہا کہ آج جو ہوا اس پر میں بہت غمگین ہوں، شہزادہ فلپ اور وہ جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں اور دوستوں سے تعزیت کرتے ہیں۔

جرمن چانسلراپینجلہ مرکل نے کہا کہ وہ بہت غمگین ہیں اور وہ نیوزی لینڈ والوں کے ساتھ اس سوگ میں شریک ہیں کہ نسلی نفرت کے ناطے پر امن طریقے سے عبادت کرنے والوں پر حملہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے دہشت گرد حملوں کے خلاف ہم ساتھ کھڑے ہیں۔

یورپین کمیشن نے اپنے بیان میں کہا کہ معصوم لوگوں کے خلاف یہ بلاجواز حملہ امن اور اتحاد کے کلچر کے انتہائی مخالف ہے۔

آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ ایک آسٹریلوی کو گرفتار کیا گیا ہے، یہ حملہ دہشتگردی ہے۔

مسلمانوں کے سب سے بڑے ملک ملائیشیا کے حکمران اتحاد کے رہنما ابراہیم کالن نے کہا کہ انسانیت اور عالمی امن کے خلاف حملے سے ملائیشیا کے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ معصوم لوگوں کی جان لینے والے بدتہذیب عمل نے غمگین کردیا ہے۔

ترکی کے وزیر خارجہ میولوط گایوسولو نے ردعمل میں کہا کہ اس بھیانک حملے کی وجہ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کے ساتھ ساتھ پہلے سے مسلمانوں کے خلاف مغرب میں پھیلے تعصب اور نفرت میں اضافہ کرنے والے سیاستدان اور میڈیا ہیں۔

بنگلہ دیش کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور شہریار عالم نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم انتہائی خوش قسمت ہے جسے دہشت گرد حملے میں کسی حادثے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ وہ تصور بھی نہیں کرسکتے کہ اگر وہ کھلاڑی صرف پانچ منٹ پہلے مسجد میں پہنچ جاتے تو کیا ہوتا۔

لندن کے پہلے مسلمان مئیر صادق خان نے کہا کہ جب نفرت کے شعلوں کو ہوا دی جائے، جب لوگوں کے ایمان کے باعث ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جائے اور جب لوگوں کے جذبات کو سنبھالنے کے بجائے ان سے کھیلا جائے تو اس کے نتائج آج کے حملے کی طرح ہی سنگین ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ لندن والے کرائسٹ چرچ کے لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔

ناروے کی وزیراعظم عیرنا سولبرگ نے کہا کہ آج کا حملہ 2011 کے اس حملے کی یاد دلاتا ہے جب ایک مسلمان مخالف انتہا پسند نے 77 لوگوں کو قتل کردیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتہا پسندی کو پالا گیا ہے اور یہ کئی جگہوں پر موجود ہے۔

مصر کی ہزار سالہ قدم یوینورسٹی الاظہر نے حملے پر ردعمل میں کہا کہ مسلمان اور اسلام مخالف نفرت پر مبنی جذبات کے پھیلاؤ کا یہ خطرناک نتیجہ ہے اور اس کے انتہائی خطرناک نتائج بھی بھگتنے پڑیں گے۔


متعلقہ خبریں