آج کے واقعہ پر بین الاقوامی میڈیا کا کردار بہت افسوس ناک رہا، تجزیہ کار


اسلام آباد: تجزیہ کاروں نے نیوزی لینڈ کی مسجدوں میں فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج کے واقعہ پر بین الاقوامی میڈیا کا کردار بہت افسوس ناک  رہا۔

ہم نیوز کے پروگرام نیوز لائن میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی میڈیا اس مسلح شخص کو دہشت گرد نہیں کہہ رہا بلکہ اسے شوٹر کہا جارہا ہے۔ یہ ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے اور اس سے تکلیف دہ کردار اس وقت بین الاقوامی میڈیا کا کردار ہے۔

مسلمانوں کو آپس میں لڑایا گیا پہلے افغانستان میں پھر عراق میں، اعجاز اعوان

دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) اعجاز اعوان نے کہا کہ  تاریخ دیکھ لیں مغرب نے ہمیشہ سب کواستعمال کیا۔ مسلمانوں کو آپس میں لڑایا گیا پہلے افغانستان میں پھر عراق میں۔ انہوں نے کہا کہ داعش کس نے بنائی ؟داعش کیا ہے؟ سب جانتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشت گرد حملہ: پانچ پاکستانیوں کی گمشدگی کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ آج مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ملزم کو دہشت گرد نہیں کہا جائے گا کیونکہ وہ مسلمان نہیں ہے اور دہشت گرد کا خطاب صرف مسلمانوں کے لیے ہے۔ آج بھی کوئی اقوام متحدہ میں آواز نہیں اٹھائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سیکھا  ہے اور ہم اب اپنے ملکی مفاد میں عملی فیصلے کررہے ہیں لیکن اس وقر سوال یہ ہے کہ مسلم امہ کہاں ہے؟

نیب سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر نیب قانون کے خلاف کچھ کررہا ہے تو وہ غلط ہے لیکن اگر تذلیل کے خوف سے خودکش کرلی جائے تو یہ بزدلی ہے۔

دنیا کوبتانا پڑے گا کہ دہشت گردوں کو بنایا جاتا ہے اور وہ ہم نے نہیں بنائے،ضمیر حیدر

تجزیہ کار ضمیر حیدر نے کہا کہ مسجد میں تمام مسلمانوں ممالک کے بے گناہ لوگ ہیں۔ اب دنیا کو یہ بتانا پڑے گا کہ دہشت گردوں کو بنایا جاتا ہے اور وہ ہم نے نہیں بنائے۔

نیب کے رویئے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر نیب کے صرف ایک واقعہ کو بنیاد بنا کر ایک منظر تصور کرلیا جائے تو یہ کسی طور درست ن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیب چئیرمین نے بھی اس بات کی یقین دہانی کرائی تھی کہ اب سب کی پرائیوسی کا خیال رکھا جائے گا۔

ہمیں اپنی غلطیوں کا ادراک کرنا ہوگا،شعیب رازق

ماہر قانون شعیب رازق نے کہا کہ آج اگر اس چیز کا ادراک ہوجائے کے ہم کسی کے لیے استعمال نہیں ہوں گے۔ اگر ماضی میں ہم کسی کی معاونت کے لیے حاضر نہ ہوتے تو آج اس صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اپنی غلطیوں کا ادراک کرلیں اور اپنے ملکی مفاد کا سوچیں تو حالات بہتر ہوں گے لیکن آج بھی صرف باتیں ہو رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں