اسد عمر کو عوام کی چیخیں نکلوانے کے بجائے انہیں حوصلہ دینا چاہیئے، ڈاکٹر اشفاق


اسلام آباد: نامور ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان کا کہنا ہے کہ وزیرخزانہ کو قوم کو حوصلہ دینا چاہیئے، انہیں عوام کی چیخنے نکلنے کی بات نہیں کرنی چاہیئے۔ اس سے عوام میں بے چینی شروع ہو جاتی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ کے میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیرذمہ دارانہ بیانات کی وجہ سے سرمایہ کاری بھی رک جاتی ہے۔ شرح سود بڑھانے سے بھی اقتصادی ترقی کی شرح سست ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے ٹیم اچھی نہیں بنائی، میں نے وزیراعظم کو بھی کہا ہے کہ ٹیم مضبوط کریں۔

اکنامک ایڈوائزی کونسل کے حوالے سے ایک سوال کے ججواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس نے ابھی تک کوئی اہم کردار ادا نہیں کیا، چند کمیٹیاں بنی ہیں اور کچھ رپورٹیں بنا دی ہیں۔ اس کے بعد کچھ معلوم نہیں۔

ڈاکٹر اشفاق حسن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ ڈالر کی قدر مارکیٹ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑی جائے گی۔ اگر پاکستان آئی ایم ایف کے پاس گیا تو گیس اور بجلی کی قیمتیں بڑھیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ افراط زر 8.2 فیصد سے کم ہے، حکومت نے اس حوالے سے غلط اعداد وشمار پیش کیے ہیں۔

پروگرام میں شریک ماہر اقتصادیات فیصل بنگالی نے بتایا کہ گذشتہ دو دنوں میں اسٹاک مارکیٹ 900 پوائنٹ گر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو بھی فیصلے کرنے ہیں وہ جلدی کر لے، اس سے معاشی سرگرمی میں اضافہ ہوگا۔ حکومت کی سمت معلوم نہیں ہو گی تو اس سے غیریقینی پیدا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے گردشی قرضے کا تعلق صرف بجلی سے ہوا کرتا تھا اب اس میں ایل این جی اور مقامی گیس بھی شامل ہو گئی ہے۔ اس تمام مسئلے کے پیچھے بدانتظامی اور واضح سمت کا فقدان ہے۔

ماہر معاشیات آصف قریشی نے کہا کہ سات آٹھ ماہ بعد اگر حکومت کہہ رہی ہے کہ لوگوں کی چیخیں نکل جائیں گی تو اس سے سرمایہ کاروں کو منفی سگنل جا رہا ہے۔ یہ فقرہ حکومت میں آنے کے بعد کہنا چاہیئے تھا اور سخت فیصلے کر لینے چاہئیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر افراط زر میں اضافے کا امکان ہے تو مانیٹری پالیسی کو سخت کرنا چاہیئے۔ پاکستان میں ایڈہاک بنیادوں پر معاشی فیصلے ہو رہے ہیں، نیپرا چیئرمین سمیت کئی اہم پوسٹیں خالی ہیں۔

آصف قریشی کے مطابق 2006 سے گردشی قرضوں کا مسئلہ شروع ہوا تھا، گذشتہ تیرہ سالوں میں یہ مسلسل بڑھتا رہا کیونکہ مختلف حکومتوں نے اس کا مکمل علاج نہیں کیا۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔

نامور ماہر معاشیات علی خضرنے بتایا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

توانائی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کو ابھی تک اس مسئلے کی سمجھ ہی نہیں آئی۔

اعلی خضر کا کہنا تھا کہ شرح سود بڑھنے سے عام آدمی کی زندگی کو براہ راست فرق نہیں پڑتا لیکن چونکہ اس سے ملکی معیشت کی رفتار سست پڑ جاتی ہے تو اس کے اثرات سے عام آدمی بھی محفوظ نہیں رہتا۔

 


متعلقہ خبریں