کراچی: بنت حوا عطائی ڈاکٹر کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گئی


کراچی: شہر قائد میں ایک اور بنت حوا عطائی ڈاکٹر کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار گئی۔ پولیس نے نعش پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال منتقل کرکے عطائی ڈاکٹر اور نرس کو گرفتار کرلیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری علی اکبر شاہ گوٹھ میں 18 سالہ اسکول ٹیچرشفیقہ کی پراسرار موت کی اطلاع ملنے پر پولیس نے اہل خانہ کو میت کی تدفین سے روک دیا۔

پولیس نے نعش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا تو شفیقہ کے خاوند عمران نے ابتدائی بیان میں بتایا کہ شفیقہ کی موت اسقاط حمل کے دوران ہوئی ہے۔

زیر حراست عمران کا کہنا ہے کہ اس کا نکاح گھروالوں کی مرضی سے تین ماہ قبل ہوا تھا۔ اپنے بیان میں اس نے بتایا کہ اسقاط حمل کے لیے کورنگی کراسنگ پر واقع نجی کلینک سے رابطہ کیا تھا جہاں ٹریٹمنٹ کے دوران شفیقہ کی حالت بگڑ گئی۔

پولیس کو عمران نے بتایا کہ جب وہ حالت خراب ہونے پر شفیقہ کو دوسرے اسپتال منتقل کررہا تھا تو اسی دوران وہ جان کی بازی ہار گئی۔

مقتولہ شفیقہ کے خاوند کی نشاندہی پر پولیس نے نجی کلینک پر چھاپہ مار کر عطائی ڈاکٹر عظمیٰ اور نرس فرزانہ کو گرفتار کرلیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس نجی کلینک سے فرار ہوجانے والی ایک لیڈی ڈاکٹر کی بھی تلاش میں ہے۔ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں۔

شہرقائد میں ایک ہفتے قبل بھی پولیس نے ماڈل گرل رباب عرف ہانی زیدی قتل کیس میں نجی کلینک کی نرس روبینہ اور ملازم عاطف شاہ کو گرفتار کیا تھا۔

پولیس ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود رباب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمر کو گرفتار نہیں کرسکی جو اطلاعات کے مطابق مادل گرل کی موت کے بعد اس کی نعش موچکو میں پھینک کر فرار ہوگیا تھا۔ ابتدائی تفتیش میں پولیس کو معلوم ہوا تھا کہ ملزم اسلام آباد بھاگ گیا ہے۔

میڈیا کے مطابق نرس روبینہ نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا تھا کہ رباب اور عمر آپس میں دوست تھے اور وقوعہ کے روزملزم ماڈل کو اسقاط حمل کے لیے اسپتال لایا تھا۔

نرس روبینہ کے مطابق اسقاط حمل کے دوران رباب کی موت واقع ہوگئی جس پر عمر نے اس کی نعش موچکو میں پھینک دی تھی۔


متعلقہ خبریں