سانحہ کرائسٹ چرچ، حملہ آور کون تھا؟

فوٹو: فائل


کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملہ کرنے والے برینٹن ٹیرینٹ نامی شخص آسٹریلوی شہری تھا۔

ملزم نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر خود کو مسلمانوں کا شکاری لکھا ہوا تھا  اور ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں دہشت گردانہ حملے کی پیشگی دھمکی بھی دی تھی۔

28 سالہ برینٹن ٹیرینٹ کے مطابق حملے کا مقصد مسلمانوں کے خلاف خوف کی فضا پیدا کرنا اور لوگوں کو تشدد پر اکسانا تھا۔

ملزم نے سوشل میڈیا پراپنا تعارف برنٹن ٹیرنٹ کے نام سے کرایا جس کا تعلق سفید فام ورکنگ کلاس فیملی سے ہے۔

قاتل نے واقعے سے قبل ٹویٹر پر 87 صفحات پر مشتمل ایک بیان بھی پوسٹ کیا جس میں دہشت گرد حملے کی دھمکی دی گئی تھی اور بیان ’دی گریٹ ریپلیسمنٹ‘ کا نام دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ: دو مساجد پر فائرنگ، جاں بحق افراد کی تعداد 50 ہوگئی

نیوزی لینڈ حملہ، شوٹر واقعے کی لائیو اسٹریمنگ کرتا رہا

قاتل ناروے کے دہشت گرد Anders Behring سے متاثر تھا۔ آسٹریلوی شہری نے اپنے بیان میں  مسلمان تارکین وطن کو غیر ملکی حملہ آور قرار دیتے ہوئے خود کو امریکی صدر ٹرمپ کی حامی اور مسلم دشمنی میں مشہور سیاسی کارکن Candace Owens کا مداح قرار دیا۔

برینٹن ٹیررنٹ کے مطابق اس نے کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے حملہ کرنے کے لیے پیسے جمع کئے اور دو سال سے حملے کی پلاننگ کر رہا تھا،  گزشتہ تین ماہ سے حملے کی جگہ کے نزدیک موجود تھا۔

قاتل نے انکشاف کیا کہ حملے کا اصل ہدف نیوزی لینڈ نہیں تھا وہ نیوزی لینڈ میں ٹریننگ اور پلاننگ کی غرض سے مختصر عرصے کے لئے آیا لیکن پھر اس نے یہیں دہشت گردی کا منصوبہ بنا لیا۔

آسٹریلوی شہری نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے حملے پر کوئی افسوس نہیں بلکہ خواہش ہے کہ زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو نشانہ بنا سکے۔ برینٹن ٹیررنٹ کے مطابق اسے مسلمانوں سے زیادہ نو مسلموں سے نفرت ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ مسلمان زیادہ بچے پیدا کرتے ہیں اس لئے انہیں مارنا ضروری ہے اور اس حملے کو یورپ اور اسلام کے درمیان تیرہ سو سالہ سے جاری جنگ کا بدلہ قرار دیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں