نیوزی لینڈ حملے کے بعد لاپتہ پاکستانیوں کی فہرست جاری

سانحہ کرائسٹ چرچ:ایک خاتون اپنے گمشدہ خاوند کی تصویر دکھارہی ہیں


اسلام آباد:دفتر خارجہ نے نیوزی لینڈ میں دہشت گردی سے متاثرہ لوگوں کے لئے کرائسز مینیجمنٹ سیل قائم کر دیاہے ۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کرائسز مینیجمنٹ سیل نیوزی لینڈ میں مساجد حملے کے باعث پاکستانیوں کو درپیش مسائل سنے گا۔

پاکستان کے نیوزی لینڈ میں سفیر ڈاکٹر عبدالمالک ،دفتر خارجہ میں ڈی جی ثمینہ مہتاب،عرفان اللہ خان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد رمضان کرائسز سیل کے اراکین نامزدکیے گئے ہیں۔ کرائسز سیل کے اراکین سے پاکستانیوں سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکیں گی۔

دفتر خارجہ نے نیوزی لینڈ حملے کے بعد لاپتہ 9پاکستانیوں کی فہرست جاری کردی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر فہرست جاری کی گئی ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق ذیشان رضا اور ان کے والدین لاپتہ ہیں۔ ہارون محمود بھی حملے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ہارون محمود کی تاریخ پیدائش 29 جولائی 1978 ہے،ہارون محمود راولپنڈی کے رہائشی ہیں۔

ترجمان کے مطابق سہیل شاہد کا بھی ابھی تک کچھ پتہ نہیں چلا۔ سہیل شاہد کی تاریخ پیدائش 6 جنوری 1983 ہے ۔ کراچی کے سید اریب احمد بھی لاپتہ ہیں۔ اریب احمد کی تاریخ پیدائش 12 اکتوبر1992 ہے۔

 

لاپتہ سید جہانداد علی کی تاریخ پیدائش 24 جنوری 1985 ہے۔ ایبٹ آباد کے طلحہ نعیم کا بھی تاحال پتہ نہیں چلا۔ طلحہ نعیم کی  تاریخ پیدائش 16 جولائی 1997 ہے۔ لاپتہ نعیم راشد کا تعلق بھی ایبٹ آباد سے ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق پاکستانی ہائی کمیشن مزیدمعلومات کےلیے کوششیں کررہا ہے۔

 

اس سے قبل خبر آئی تھی کہ  نیوزی لینڈ کی مساجد پر حملے کے دوران دہشت گرد کو روکنے کی کوشش کرنے والے قابل فخر پاکستانی سپوت نعیم راشد نے اپنے بیٹے طلحہ نعیم کے ہمراہ جام شہادت نوش کرلیا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق نعیم راشد کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا اور فائرنگ کے وقت انہوں نے صرف اپنی جان بچانے کی کوشش نہیں کی بلکہ دوسروں کو محفوظ رکھنے کےلیے حملہ آور کو روکنے کی جستجو کی کہ اسی دوران انہیں گولیاں لگیں اور وہ شہید ہوگئے۔ ان کے صاحبزادے بھی شہدا میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:نیوزی لینڈ: دو مساجد پر فائرنگ، جاں بحق افراد کی تعداد 50 ہوگئی

یہ بھی پڑھیے :سانحہ کرائسٹ چرچ: پاکستانی باپ بیٹا بھی شہداءمیں شامل

اطلاعات کے مطابق کرائسٹ چرچ میں مساجد پر کیے جانے والے حملے میں حافظ آباد، پنجاب سے تعلق رکھنے والے محمد امین زخمی ہیں۔ انہیں دو گولیاں لگی ہیں۔ وہ بیٹے کے ہمراہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد گئے تھے۔

ہم نیوز نے ان کے اہل خانہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ گزشتہ کچھ عرصے سے اپنے بیٹے کے ساتھ وہیں مقیم تھے۔ ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

محمد امین کی ہمشیرہ اور ان کے رشتہ داروں کے مطابق اسپتال انتظامیہ ان سے ملنے کی بھی اجازت نہیں دے رہی ہے۔

متاثرہ خاندان کے افراد نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے صاحبزادے کو باپ سے ملنے کی اجازت دلوانے میں مدد کرے۔

ہم نیوز کے مطابق محمد امین کے گھر پر عزیز و رشتہ داروں نے پہنچنا شروع  کردیا ہے اور ہر ایک ان کے حوالے سے پریشان ہے۔


متعلقہ خبریں