کرائسٹ چرچ حملہ اور سوشل میڈیا کا کردار


نیوزی لینڈ واقعے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر کئی منٹ تک لائیو چلتی رہی لیکن اسے روکا نہ جا سکا، سوشل میڈیا ویب سائٹس اب تک اس ویڈیو کو مکمل طور پر ہٹانے میں ناکام ہو چکی ہیں۔

کرائسٹ چرچ میں پچاس لوگوں کو گولیوں سے بھونے کے مناظر 17 منٹ تک سوشل میڈیا پر لائیو چلتے رہے۔

مزید پڑھیں: کرائسٹ چرچ حملہ، شوٹر نے دس منٹ قبل نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو ای میل کی

24 گھنٹوں بعد بھی ٹوئٹر، یوٹیوب اور گوگل اس ویڈیو کو مکمل طور پر ہٹانے میں ناکام ہو گئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ویڈیو کو ہر کسی نے شیئر کیا جس پر نیوزی لینڈ کی پولیس کو صارفین سے ویڈیو کو آگے نہ شئیر کرنے کی درخواست کرنی پڑی۔

کئی صارفین سوشل میڈیا سائٹس کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ لائیو اسٹریمنگ سے کسی بھی طرح کا مواد نشر کیا جا سکتا ہے اور ان ویب سائٹس کے پاس اس کی روک تھام کے لیے کوئی ذریعہ موجود نہیں۔

2017 میں فیس بک نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے 3000 لوگوں کی ایسی ٹیم تیار کی ہے جو ہر ویڈیو اور پوسٹ پر نظر رکھے گی۔

لیکن سانحہ کے بعد فیس بک کے بھی ایسے دعووں پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔


متعلقہ خبریں