اب تک حکومت کو سمت کا تعین کرلینا چاہیے تھا،عامر ضیاء  


اسلام آباد: تجزیہ کارعامر ضیاء  نے کہا کہ اب تک حکومت کو سمت کا تعین کرلینا چاہیے تھا۔ عوام اب پی ٹی آئی حکومت سے سوال کررہی ہے کیونکہ اب انہیں آئے ہوئے کئی ماہ گزر چکے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسوں میں ابہام ہے جس کے باعث ان کی سمت نظر نہیں آرہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ معیشت بیمار نہیں تھی۔ ن لیگ کے دور میں بھی معیشت کی حالت اچھی نہیں تھی۔

عمران خان نے جو دعوے کیے ان میں سے کوئی بھی پورا نہیں ہوا،چوہدری منظور

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ آپ مسلسل قرضے لے رہے ہیں۔ یہ آپ کے ہی الفاظ ہیں کہ اگر ملک میں مہنگائی ہو رہی ہو تو اس کا مطلب ہے حکمران چور ہیں۔ عمران خان نے جو کہا اس کا الٹ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی معیشت ابتر حال میں ہی ملی تھی لیکن ہم نے کچھ عرصے میں ہی معیشت کو بہتری کی جانب گامزن کردیا تھا۔ لیکن یہاں ایسا کچھ نظر نہیں آرہا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جو دعوے کیے ان میں سے کوئی بھی پورا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کو سب سے زیادہ سبسڈی دی گئی ہے۔

اگر دھرنے دینے سے معیشت چل جاتی تو چل چکی ہوتی، مفتاح اسماعیل

رہنما پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے گیارہ ہزار ارب قرضہ لیا تھا اور پیپلز پارٹی نے آٹھ ہزار ارب قرضہ لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر دھرنے دینے سے معیشت چل جاتی تو چل چکی ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ فوری طور پر آئی ایم ایف سے بات کرتے اور ڈی جی پی کی شرح میں اضافے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو بنیادی چیزیں بھی نہیں آتیں۔ معیشت کی حالت خراب سے خراب تر ہوتی جارہی ہے۔

تجزیہ کار ہما بقائی نے کہا کہ پاکستان سے بہت ساری غلطیاں ہوئیں لیکن کیا سیاسی جماعتوں کو ملک سے کھیلنے کی اجازت ہونی چاہیئے۔ ملک کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت اپوزیشن کو کردار ادا کرنے ضرورت ہے۔ ان دونوں جماعتوں نے ایک دوسروں کو سپورٹ کیا۔


متعلقہ خبریں