سانحہ کرائسٹ چرچ: پاکستانی شہدا کی تعداد 9 ہوگئی

سانحہ کرائسٹ چرچ: پاکستانی شہدا کی تعداد 9 ہوگئی

نیوزی لینڈ: سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد نو (9) ہوگئی ہے۔ یہ بات دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے پیغام میں کہی ہے۔

ولنگٹن میں پولیس کمشنر مائیک بش نے شہدا کی تعداد 50 بتائی ہے۔ ان کے مطابق زخمیوں کی تعداد بھی 50 ہے۔  پولیس کمشنر نے کہا کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ایک اور نمازی کی نعش مسجد النور سے برآمد ہوئی ہے۔

 

پولیس کمشنر کے مطابق اسپتالوں میں زیرعلاج زخمیوں میں سے گیارہ کی حالت تشویشناک ہے۔

عالمی خبررساں ایجسنی کے مطابق مساجد کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والا متعصب سفید فام  برینٹن ٹارنٹ سے تعلق کے شبہ میں گرفتار کیے جانے والے دو افراد کو رہا کردیا گیا ہے کیونکہ وہ بے گناہ نکلے ہیں۔

خبررساں ادارے کے مطابق کرائسٹ چرچ میں ہونے والی فائرنگ کے بعد بند کی جانے والی مساجد حکام کی جانب سے کھول دی گئی ہیں۔

سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد حکام نے مساجد کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے لوگوں کو نہ جانے کی ہدایات دی تھیں۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق سانحۃ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والے افراد کے ورثا اورزخمیوں کی امداد کے لیے اب تک 50 لاکھ ڈالرز لوگوں کی جانب سے جمع کیے جا چکے ہیں۔

نیوزی لینڈ کی دو مساجد کو مذہبی منافرت کی بنیاد پر نشانہ بنا کر50 افراد کو شہید اور50 کوزخمی کرنے والے سفید فام نسل پرست برینٹن ٹارنٹ کے متعلق برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی ‘ نے لکھا ہے کہ’’ لگتا ہے کہ حملہ آور پاکستان اورشمالی کوریا بھی گیا تھا‘‘۔

 

بی بی سی کے مطابق دیہی آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والا مجرم ایک جم ٹرینر تھا لیکن یورپ کے دورے کے بعد ’نیو فاشزم‘ کے نظریے کا شکارہوا۔ برینٹن ٹارنٹ خود کو ایک عام ‘سفید فام’ کہلاتا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں 50 افراد کو قتل کرنے والے برینٹن نے مقامی عدالت میں مختصر پیشی کے دوران سفید فام کی ’طاقت‘ کا نشان بنایا لیکن وہ دہشت گردوں کی واچ لسٹ میں شامل نہیں تھا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 28 سالہ برینٹن ٹارنٹ نے ساؤتھ ویلز کے چھوٹے سے قصبے گرافٹن میں پرورش پائی جہاں اس نے ہائی اسکول کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد فٹنس کورس کے چند ڈپلومے کیے اور2009 میں ایک مقامی جم میں ملازمت بھی کی۔

مقامی جم کی مالک ٹریسی گرے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک محنتی ٹرینر تھا لیکن یورپ اور ایشیا کے دوروں کے بعد اس میں تبدیلی آئی۔

اس کی سوشل میڈیا پوسٹس ظاہر کرتی ہیں کہ اس نے پاکستان اور شمالی کوریا کا بھی دورہ کیا تھا۔

گرے نے سرکاری نشریاتی ادارے اے بی سی کو بتایا کہ میرے خیال میں بیرون ممالک دوروں کے دوران اس میں کچھ تبدیلی آئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ کہیں کسی تجربے، واقعہ اور یا پھر کسی گروہ نے اس پر اپنا اثر چھوڑا تھا۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق جمعہ کو ترکی کی حکومت نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وہ ٹرینٹ کے ترکی میں متعدد دورے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ حکومتی مؤقف میں واضح کیا گیا ہے کہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے کہ وہ اپنے دوروں کے دوران کن کن افراد سے ملا تھا۔

بی بی سی کے مطابق ترک اہلکار نے ٹرینٹ کے دوروں کی تاریخیں نہ بتاتے ہوئے کہا کہ امکان ہے کہ 28 سالہ آسٹریلین نوجوان نے متعدد بار ترکی کا دورہ کیا اور یہاں طویل قیام بھی کیا تھا۔

خبررساں ادارے کے مطابق اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اہلکار کا کہنا تھا کہ  ہم سمجھتے ہیں کہ ملزم نے یہاں (ترکی) سے یورپ، ایشیا اور افریقہ کہ دیگر ممالک کا دورہ بھی کیا تھا اس لیے ہم ان ممالک میں اس کے دوروں اور تعلقات کے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں۔

عالمی خبررساں ایجنسی نے گزشتہ روز یہ بھی بتایا تھا کہ بلغاریہ کی حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ گزشتہ سال ٹرینٹ کے دورے کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس سے پہلے اس کے سربیا، کروشیا، مونٹی نیگرو، بوسنیا اور ہرزگونیا کے دوروں کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں