آسٹریلوی سینیٹر کے سر پر انڈا پھوڑنے والا لڑکا ہیرو بن گیا

کرائسٹ چرچ، جمع ہونے والی آدھی رقم متاثرین کو دینے کا اعلان

فوٹو: فائل


سڈنی: آسٹریلوی نسل پرست سینیٹرفراسر ایننگ کے سر پر انڈہ پھوڑنے والا لڑکا راتوں رات ہیرو بن گیا۔

غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق آسٹریلوی سینیٹر کے سر پر انڈا پھوڑنے والے 17 سالہ ول کونولے کو پولیس نے حراست میں رکھنے کے بعد بغیر الزام کے چھوڑ دیا گیا تاہم واقعہ کی تحقیقات جاری رہیں گی۔

ول کونولے نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کو انڈے مارنے ہیں تو 30 بدمعاشوں سے نمٹنے کے لیے بھی تیار رہیں۔

واضح رہے کہ 17 سالہ لڑکے نے اسلامو فوبیا کا مظاہرہ کرنے والے سینیٹر کے سر پر میڈیا بات چیت کے دوران انڈا پھوڑ دیا تھا۔ لڑکے کو انڈا پھوڑنے پر کئی افراد نے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

آسٹریلیا میں اسلامو فوبیا کا مظاہرہ کرنے والے سینیٹر کو پارلیمنٹ سے نکالنے کے لیے جاری مہم پر پانچ لاکھ افراد نے دستخط کر دیے ہیں جب کہ نیوزی لینڈ میں بھی اسلامو فوبیا کے شکار سینیٹر کے خلاف دستخطی مہم جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں انڈا مارنے پر آسٹریلوی سینیٹر کا بچے پر تشدد

17 سالہ لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنانے پر نیوزی لینڈ کے عوام بھی شدید مشتعل ہیں۔

سوشل میڈیا کے مطابق آسٹریلین سینیٹر فراسر ایننگ میڈیا سے بات کر رہے تھے کہ مسلمانوں پر تنقید کی وجہ سے ایک لڑکے نے فراسر ایننگ کے سر پر انڈا مار دیا، آسٹریلین سینیٹر نے فوری ردعمل دیتے ہوئے لڑکے کو گھما کر مکا مارا اور اُس سے ہاتھا پائی شروع کر دی۔

آسٹریلین سینیٹر نے گزشتہ روز کرائسٹ چرچ پر مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد حملے کا ذمہ دار مسلمانوں کو ہی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ دراصل آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے عوام میں بڑھتی ہوئی مسلم آبادی کے ڈر کا واضح نتیجہ ہے۔

جمعہ کو نیوزی لینڈ کی کرائسٹ چرچ میں نماز جمعہ کے موقع پر دہشت گرد مسجد میں داخل ہوا اور اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں 50 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔


متعلقہ خبریں