وفاقی وزارت صحت کی صورتحال خراب سے خراب تر

ماڈل ہیلتھ سٹی منصوبے پر عملدرآمد کا آغاز ہو گیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی وزارت صحت کے معاملات  روز بروز بگڑتے جا رہے ہیں اور بہتری کی کوئی امید نظر نہیں آرہی ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی سے اپنی وزارت نہیں سنبھالی جا رہی۔وفاقی وزیر نے پانچ سو بیڈ کے کینسر اسپتال کا بجٹ پمز اسپتال پر لگا دیا جبکہ جعلی ادویات کے خلاف کوئی ایکشن ہوا نا ہی نرسوں کی تربیت کے لئے یونیورسٹی بن سکی۔

دوسری جانب  ڈرگ ریگولیری اتھارٹی (ڈریپ) کے سربراہ  اختر شیخ کی ڈگری بھی مشکوک ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن  نے ان کی پی ایچ ڈی کی ڈگری کی تصدیق نہیں کی۔ ڈبلیو ایچ او اور یو این کے زیراہتمام چلنے والے انسداد پولیو پروگرام  ‘ای پی آئی’ کے افسر ثقلین گیلانی بھی رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: رواں ماہ دو کروڑ افراد کو ہیلتھ کارڈ دیئے جائیں گے، عامر کیانی

ہم نیوز کے نمائندے کو ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد کے تمام سرکاری اسپتالوں میں کوئی اضافی بجٹ مختص نہیں کیا گیا لیکن چھاپے روزانہ مارے جاتے ہیں۔ پولی کلینک میں غیر معیاری ادویات کی فراہمی کا عامر کیانی نے ایوان میں خود اعتراف کیا تاہم ایکشن نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں بحرین کے تعاون سےایک ہزار نرسوں کی تربیت کے لیے بن حماد یونیورسٹی بنانے کی غرض سے پیسہ بھی لیا گیا تاہم ابھی تک اس یونیورسٹی کا سنگ بنیاد ہی نہیں رکھا گیا۔

دوسری جانب اسی طرح سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے ساتھ آنے والے کھلے آسمانوں تلے بیٹھتے ہیں۔ دور دراز سے آنے والے مریضوں کے لیے کوئی مناسب انتظام بھی نہیں۔

نمائندہ ہم نیوز نے بتایا کہ انسداد پولیو پروگرام کے ثقلین گیلانی بھی رشوت لیتے ہوئے پکڑے گئے جبکہ ڈریپ کے سربراہ اختر شیخ ، کی ڈگری بھی مشکوک ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن  نے ان کی پی ایچ ڈی کی ڈگری کی تصدیق نہیں کی ہے۔


متعلقہ خبریں