کرائسٹ چرچ، لاہور کے نوجوانوں کی میتیں واپس لانے کی اپیل



لاہور: سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والے لاہور کے نوجوانوں کے اہلخانہ نے میتیں پاکستان لانے کی اپیل کر دی۔

سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والے لاہور کے رہائشی سہیل شاہد اور جہانداد علی کے گھر تعزیت کرنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ غم سے نڈھال اہلخانہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کے پیاروں کی میتیں جلد پاکستان لانے کے انتظامات کیے جائیں۔

فکر معاش کی تلاش میں اپنوں سے دور جانے والا سہیل شاہد گورے دہشت گرد کی گولیوں کا نشانہ بن کر دنیا سے ہی دور چلا گیا اور اپنے پیچھے ایک کبھی نہ ختم ہونے والی جدائی چھوڑ گیا۔ یقینی طور پر مقتول کے اہلخانہ کے لیے اپنے پیارے کی جدائی ناقابل برداشت ہے۔

واضح رہے کہ سہیل شاہد پیشے کے اعتبار سے کیمیکل انجینئر تھا جو 2 سال قبل نیوزی لینڈ گیا۔ شہید سہیل شاہد کی 2 بیٹیاں اور بیوہ اب بھی کرائسٹ چرچ میں مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں سانحہ کرائسٹ چرچ: پاکستانی شہدا کی تعداد 9 ہوگئی

سہیل شاہد کے اہلخانہ کے مطابق سہیل کی میت کو پاکستان لانے کے لیے وزارت خارجہ نے رابطہ کیا ہے اور ہمارے بس یہی اپیل ہے کہ میت جلد پاکستان لائی جائے تاکہ تدفین کر سکیں۔

دوسری جانب شہید ہونے والے لاہور کے شہید ہونے والے جہانداد علی کے اہلخانہ بھی غم سے نڈھال ہیں تاہم وہ میڈیا کے سامنے آنے سے گریزاں ہیں۔

شہدا کا جسد خاکی پاکستان لانے کے لیے سفارتی سطح پر انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

کرائسٹ چرچ کی مسجد میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے ایبٹ آباد کے رہائشی نعیم رشید اور ان کے بیٹے سمیت 6 پاکستانیوں کی تدفین نیوزی لینڈ میں ہی ہو گی۔

ایبٹ آباد کے نعیم رشید کی والدہ اور بڑے بھائی ویزہ جاری ہونے کے بعد نیوزی لینڈ روانہ ہو گئے۔ جو اپنے پیاروں کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرک ہوں گے۔ حکومت کی جانب سے لواحقین کو ویزہ کی سہولت دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

دفتر خارجہ میں غمزدہ خاندانوں کی رہنمائی کے لیے کرائسز مینجمنٹ سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔ جو 24 گھنٹے کام کر رہا ہے۔


متعلقہ خبریں