اسلام آباد کی احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس نے جعلی اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں کراچی کی بینکنگ عدالت سے منتقل کیے گئے ریفرنس پر اعتراض لگا دیے۔
ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس نے نیب کو کہا کہ ریفرنس کا ریکارڈ نامکمل اور ترتیب میں نہیں ہے، لہٰذا ان اعتراضات کو ختم کرکے ریکارڈ دوبارہ جمع کرایا جائے۔
عدالت نے گرفتار دو ملزموں کا دس روزہ جسمانی ریمانڈ بھی منظورکرلیا ہے۔ملزم کی اہلیہ کی شوہر کو گھر کا کھانا فراہم کرنے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی۔
جعلی بینک اکاونٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں انور مجید، عبدالغنی مجید، حسین لوائی اور طحہ رضا گرفتار ہیں۔
اس سے قبل جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے اسلام آباد منتقل کر دیا گیا۔
مقدمات کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں منتقل کیا گیا۔ اومنی گروپ کے چیف فنائنشل آفیسر اسلم مسعود کا جعلی بینک اکاؤنٹس کا کیس بھی اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تمام کاغذات اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جمع کرا دیے ہیں۔
واضح رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں اب تک 6 ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جب کہ ملزم اسلم مسعود اسلام آباد میں ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں اور باقی 5 ملزمان قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحویل میں ہیں۔
جعلی بینک اکاؤنٹ کیس کے ملزمان کو سابق صدر آصف علی زرداری کا قریبی ساتھی سمجھے جاتا ہے۔ کراچی بینکنگ کورٹ نے 15 مارچ کو مقدمات اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی جانب سے بینکنگ کورٹ کے آرڈرز کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
آصف علی زرداری کے وکیل نے گزشتہ سماعت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا کہ مقدمہ کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا جائے، بینکنگ کورٹ پر دبائو ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نےجوابی دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر 16 ریفرنس بنائے جارہے ہیں لہذا کیس منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، جے آئی ٹی نے اہم ثبوت حاصل کرلیے
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف زیرتفتیش منی لانڈرنگ کیس میں 35 ارب روپے میں سے 23 ارب روپے کی رقم غیر قانونی طور پر منتقل کرنے کے حوالے سے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھایا گیا تھا، جب اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایف آئی اے کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔
مبینہ جعلی بینک اکائونٹس /میگامنی لانڈرنگ کیس ٹائم لائن
ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل نے2015 میں جعلی بینک اکاونٹس سے متعلق انکوائری کی۔ 2018 میں 29 مشکوک اکاونٹس سامنے آنے پر انکوائریز کو ضم کردیا گیا۔
ایف آئی اے نے 6جولائی 2018کو بینکنگ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ۔ تقریبا آٹھ ماہ تک بینکنگ کورٹ کراچی میں سماعت جاری رہی۔
بینکنگ کورٹ کراچی میں 5 مارچ 2019 کو چیئرمین نیب کی جانب سے کیس اسلام آباد منتقل کرنے کی باقاعدہ درخواست پیش کردی گئی۔
چیرمین نیب کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو کیس ایف آئی اے سے نیب منتقل کرنے کا حکم دیا تھا ۔تمام دستاویز اور شواہد نیب کے حوالے کئے جائیں۔
16 اگست کو آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں چار ستمبر تک توسیع کی تھی۔
4 ستمبر کو پیشی پر عبوری ضمانت میں 25 ستمبر تک توسیع کی گئی ۔آئندہ سماعت پر عبوری ضمانت 16 اکتوبر تک بڑھادی گئی۔
13 نومبر کو سابق صدر اور ان کی بہن کی ضمانت میں 10 دسمبر تک توسیع کی گئی۔ آئندہ سماعت پر ضمانت میں 21 دسمبر تک توسیع دی گئی تھی۔
اگلی سماعت پر ملزموں کو ضمانت میں 7 جنوری 2019 تک توسیع مل گئی۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کو اگلی 2 سماعتوں پر 23 جنوری اور 14 فروری تک توسیع ملی۔
اگلی سماعت پر عبوری ضمانت 5 مارچ تک بڑھادی گئی۔ 5 مارچ کو پیپلزپارٹی کی قیادت کو 11 مارچ تک توسیع ملی اور اگلی پیشی پر 15 مارچ تک ضمانت میں توسیع کردی گئی۔
15 مارچ 2019 کو بینکنگ کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کیس کی منتقلی کے احکامات جاری کر دیے۔
کیس میں 4 ملزم انور مجید ،ان کےصاحبزادے عبدالغنی مجید،حسین لوائی، طحہ رضا اور دیگر جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔ کیس میں نصیر عبدالحسین لوتھا،عدنان جاوید اورمحمد عمیر سمیت 5 ملزم مفرور ہیں۔