آسٹریلیا دہشتگردی کو اسلام سے نا جوڑے، انڈونیشیا

آسٹریلیا دہشتگردی کو اسلام سے نہ جوڑے، انڈونیشیا

فائل فوٹو


جکارتہ: انڈونیشیا کی وزارت برائے خارجہ امور کا کہنا ہے آسٹریلیا دہشت گردی کے مسئلے کو اسلام سے نا جوڑے۔

انڈونیشیا نے سوموار کے روز اپنے ملک میں تعینات آسٹریلوی سفیر کو طلب کر کے آسٹریلوی سینیٹر کے بیان پر احتجاج کیا ہے۔

اے بی سی نیوز کے مطابق انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہم آسٹریلوی سینیٹر کے بیان کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کو کسی مذہب کے ساتھ نہیں جوڑا جاسکتا۔

انڈونیشین حکام کے مطابق کرائسٹ چرچ حملے میں زخمی ہونے والے باپ بیٹے کو طبی سہولیات دی جارہی ہیں۔ نیوزی لینڈ کے علاقے کرائسٹ چرچ کی مسجد میں  فائرنگ سے انڈونیشیا کے دو شہری(باپ، بیٹا) زخمی ہوئے تھے۔

آسٹریلوی سینیٹر کے ملک میں داخلے پر پابندی کے سوال پر وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ انڈونیشیا کا حق ہے کہ کس  کو ملک میں آنے کی اجازت دینی ہے اور کس کو نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:انڈا مارنے پر آسٹریلوی سینیٹر کا بچے پر تشدد

یاد رہے کہ آسٹریلین سینیٹر فراسر ایننگ نے کرائسٹ چرچ پر مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد حملے کا ذمہ دار مسلمانوں کو ہی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ دراصل آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے عوام میں بڑھتی ہوئی مسلم آبادی کے ڈر کا واضح نتیجہ ہے۔

سینیٹر فراسر ایننگ میڈیا سے بات کر رہے تھے کہ مسلمانوں پر تنقید کی وجہ سے ایک لڑکے نے ان کے سر پر انڈا مار دیا، آسٹریلین سینیٹر نے فوری ردعمل دیتے ہوئے لڑکے کو گھما کر مکا مارا اور اُس سے ہاتھا پائی شروع کر دی۔

دوسری طرف آسٹریلیا میں اسلامو فوبیا کا مظاہرہ کرنے والے سینیٹر کو پارلیمنٹ سے نکالنے کے لیے جاری مہم پر پانچ لاکھ افراد نے دستخط کر دیے ہیں جب کہ نیوزی لینڈ میں بھی اسلامو فوبیا کے شکار سینیٹر کے خلاف دستخطی مہم جاری ہے۔


متعلقہ خبریں