عالمی بنک کا پاکستان کو انسانی زندگیوں میں سرمایہ کاری کا مشورہ


اسلام آباد: عالمی بینک نے ’پاکستان کے سو سال اور مستقبل کے خاکے‘ کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں پاکستان کو انسانی زندگیوں میں سرمایہ کا مشورہ کا دیا گیا ہے۔

عالمی بینک کے رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں اپنی عمر سے کم وزن اور قد والے بچوں کی شرح میں کمی آئی ہے جو 38 فیصد ہے لیکن اس کے باوجود یہ دنیا میں اسٹنٹڈ بچوں کی سب سے زیادہ شرح ہے۔

اسٹنٹنگ سے لوگوں کی قابلیتوں پر ناقابل تلافی اثرات مرتب ہوتے ہیں، آج کی سٹنٹنگ پاکستان کے مستقبل کی افرادی قوت کو کئی دہائیوں تک متاثر کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے:بلوچستان: غذائی قلت، متاثرہ بچوں کی تعداد 60 فیصد تک جاپہنچی

اسٹنٹنگ صرف صحت اور نیوٹرشن کا مسئلہ نہیں بلکہ معاشی مسئلہ بھی ہے جس کا تعلق پیداوار سے ہے، کوئی بچہ اسٹنٹ ہے تو اس کے لیے سیکھنا، قابلیتوں کو قبول کرنا اور نشوونما پانا مشکل ہوجاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسٹنٹنگ کے منفی اثرات کا تخمینہ جی ڈی پی کا 2 سے 3 فیصد ہے۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان 2047 میں 100 سال کا ہوجائے گا۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں برطانیہ کے قائم مقام ہائی کمشنر رچرڈز کروڈر نے کہا کہ  یہ رپورٹ پاکستان کی ترجیحات کی عکاسی کرتی ہے۔ میں ان تمام لوگوں سے جو پاکستان کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں، کو یہ رپورٹ پڑھنے کی تجویز دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ گزشتہ 70 سالوں سے تمام شعبہ ہائے زندگی جن میں لوگوں کا میل جول، تاریخ کھیل، اور تعلیم شامل ہیں، میں  اکھٹے کھڑے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے لوگوں کے ساتھ مزید کام کرنے کے لئے تیار ہیں، امید ہے کہ 2047 سے لے کر مزید آنے والے سالوں تک دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان کو بہتر مستقبل کیلئے اہم فیصلے لینے ہوں گے۔ عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر چین، جنوبی کوریا اور ملائیشیا اپنی معیشت کو بہتر بنا سکتے ہیں تو پاکستان کیلئے بھی ایسا کرنا ممکن ہے۔

ڈی ایف آئی ڈی پاکستان کے سربراہ جوہانہ ریڈ نے کہا ہے کہ میں پاکستان ایٹ 100 کی رپورٹ سے بہت متاثر ہوا ہوں ۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی زندگیوں پر سرمایہ کاری خاص طور پر خواتین کی زندگیوں میں سرمایہ کاری کرنے سے پاکستان اپنی بھرپور صلاحیت پر پہنچ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو با اختیار کرنے سے انہیں بہتر زندگی کے انتخاب میں آسانی حاصل ہوتی ہے، ان کی تعلیم اور صحت پر خرچ کر کے پاکستان 2047 سے قبل ہی اپنی بھرپور صلاحیتوں پر پہنچ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: صحت کی عالمی درجہ بندی، پاکستان 52ویں نمبر پر

یاد رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نےبھی عوام سے اپنے پہلے خطاب میں بچوں کی جسمانی و ذہنی صحت یعنی اسٹنٹنگ کا واضح ذکر کیا تھا۔ عمران خان نے  اس مسئلے کو  اپنی اولین ترجیحات میں شامل کرنے کا اعلان بھی  کیا تھا، تاہم اس حوالے سے  موجودہ حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی۔


متعلقہ خبریں