سانحہ کرائسٹ چرچ: حکومت متاثرین کی ہر ممکن مدد کرے گی، زرتاج گل


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف زرتاج گل نے کہا کہ حکومت سانحہ کرائسٹ چرچ کے متاثرین کے لواحقین کی ہر ممکن کی مدد کرے گی اور کل کے کابینہ اجلاس میں اس حوالے سے بات جیت کی جائے گی۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں سانحہ نیوزی لینڈ پر  گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا دنیا کی طاقتوں کو سوچنا پڑے گا کہ وہ کب تک اپنے مفاد کی جنگوں میں معصوم لوگوں کی جانے لیتے رہیں گے۔

رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ امریکہ کا ہر آنے والا نیا صدر مسلم ممالک کو ختم کرنے کے لیے ان پر حملہ کر دیتا ہے ، یہ کہاں کی انسانیت ہے کہ جب جس کا دل کرے گا وہ اٹھ کر50 لوگوں کو مار دے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے خود دہشت گردی کے واقعے میں اپنے بھائی کی شہادت دیکھی ہے میں سانحہ کراسٹ چرچ کے لواحقین کا درد سمجھ سکتی ہوں ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اور طیب اردگان سمیت مسلمانوں کے بڑے  رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ مغرب کے سامنے مسلمانوں کا موقف پیش کریں۔

شہید ہارون محمود کے بھائی نے کہا کہ وہ 2014 میں پی ایچ ڈی کرنے گئے تھے اور کچھ ماہ قبل ہی ان کی ڈگری مکمل ہوئی تھی اور مئی میں گریجویشن کی تقریب کا بھی انعقاد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بھائی اپنے تمام خاندان کے ساتھ وہاں قیام پذیر ہیں ان کے دو بچے ہیں آج ان کے لئے یہ یقین کرنا مشکل ہو گیا ہے کہ ان کے والد اب دنیا میں نہیں رہے۔

میرے بھتیجے نے اپنی جان دے کر ایک بچے کی جان بچائی، ڈاکٹر خورشید عالم 

سانحہ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والے نعیم کے بھائی ڈاکٹر خورشید عالم نے کہا کہ میرا بھائی اپنے نام کے ساتھ نعیم دا گریٹ لکھتا تھا جس کا ہم مزاق اڑاتے تھے اور آج وہ واقعی گریٹ بن گئے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بھائی اور بھتیجے نے جو کیا وہ ایک مثال ہے میرے بھتیجے نے اپنی جان دے کر ایک اور بچے کی جان بچائی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صبر آ گیا ہے اب وہ جو کچھ کر گیا ہے یہ دنیا کو بدل ڈالے گا۔

 میرا بیٹا ایک خاتون اور ان کے بچے کو بچاتے بچاتے شہید ہو گیا، والدہ شہید سید اریب 

والدہ شہید سید اریب نے کہا کہ اریب میرا اکلوتا بیٹا تھا اور انہیں وہاں سے نوکری کا فون آیا تھا جس کے لیے وہ گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ شروع میں میڈیا میں یہ خبر آئی تھی کہ کرائسٹ چرچ واقعے میں کوئی پاکستانی زخمی نہیں ہوا تاہم بار بار رابطہ کرنے پر انہوں نے کوئی کال رسیو نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ شروع میں  یہ اطلاعات ملی کہ میرے بیٹے کو صرف ٹانگ پر گولیاں لگی مگر بعد میں بتایا گیا کہ وہ ایک خاتون اور ان کے بچے کو بچاتے بچاتے شہید ہو گئے۔

انہوں نے کہا میرا بیٹا ہی ہمارا کفیل تھا میرے شوہر دل کے مریض ہیں مجھے فخر ہے اپنے بیٹے پر مگر اب ہمارا کوئی کفیل نہیں رہا ہم کرایے کے مکان میں رہتے ہیں۔

میرا بھائی دوران نماز گولیاں لگنے سے شہید ہوا، بھائی سہیل شاہد

شہید سہیل شاہد کے بھائی نبیل شاہد نے کہا کہ میرا بھائی کیمیکل انجینئر تھا 2008 میں ڈگری مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ایک نجی کمپنی میں سات سال نوکری کی جس کے بعد  امیگریشن اپلائی کیا اور وہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ نیوزی لینڈ چلے گئے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جمعے کی نماز کے لیے گھر سے نکلے تھے اور مسجد میں تقریباً جلدی ہی پہنچ گئے تھے ان کے مقدر میں شہادت لکھی تھی نماز کے دوران ہی انہیں گولیاں لگی اور وہ شہید ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مغرب کو مسلمانوں کو دہشت گرد کہنا چھوڑنا ہو گا ہم دہشت گرد نہیں ہیں۔


متعلقہ خبریں