منی لانڈرنگ کیس : عدالت نے رکارڈ طلب کرنے کی درخواست مسترد کردی

جعلی اکاونٹس کیس، آصف زرداری اور فریال تالپور عدالت پہنچ گئے

فوٹو: فائل


کراچی:سندھ ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے دائر ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے سابق صدر کے وکیل فاروق نائیک  نے دلائل دیے کہ پورا ریکارڈ طلب کر لیا جائے۔

وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کیس اسلام آباد منتقلی کے احکامات نہیں دیے، یہ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، کیس بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت رہا اور بعد میں اسلام آباد نیب کورٹ منتقل کردیا گیا۔

آصف زرداری کے وکیل نے کہا ک ایف آئی آر میں بھی کئی ظاہر نہیں ہوتا کہ نیب اس معاملے کو دیکھے، یہ کیس کرپشن کا نہیں ہے جیسے نیب کورٹ منتقل کیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہے گے؟ اگر آپ کو لگتا ہے آپ کے ساتھ غلط ہورہا ہے تو آپ سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کیوں نہیں کرتے؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے اس کے بعد مزید کیا بچتا ہے؟

عدالت نے ریکارڈ طلبی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت 26 مارچ تک ملتوی کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر پراسیکیوٹر نیب اور ڈی جی نیب سے جواب طلب کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، اسلام آباد کی احتساب عدالت کا نیب ریفرنس پر اعتراض

دوسری طرف اسلام آباد کی احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس نے جعلی اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں کراچی کی بینکنگ عدالت سے منتقل کیے گئے ریفرنس پر اعتراض لگا دیے ہیں۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس نے نیب کو کہا کہ ریفرنس کا ریکارڈ نامکمل اور ترتیب میں نہیں ہے، لہٰذا ان اعتراضات کو ختم کرکے ریکارڈ دوبارہ جمع کرایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: قانونی ٹیم کا زرداری، بلاول کو نیب میں پیش نہ ہونے کا مشورہ

سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کی دائر کردہ نظر ثانی اپیلوں پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔

سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فل کورٹ ریفرنس میں آپ نے تاریخی جملے ادا کیے تھے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فل کورٹ ریفرنس کی تقریر عدالتی مثال نہیں ہوتی۔ یہ مقدمے کی دوبارہ سماعت یا اپیل کی سماعت نہیں ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا تھا کہ فیصلے میں کیا غلطی ہے براہ راست اس کی نشاندہی کریں اور نظر ثانی کا دائرہ ذہن میں رکھیں۔ نظر ثانی کے دائرہ پر 50 سے زائد عدالتی فیصلے موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں