سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد تلاوت کلام پاک کے آغاز کیساتھ نیوزی لینڈ کی پارلیمان کا پہلا اجلاس


آکلینڈ:سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا تو  وزیراعظم جیسنڈراآرڈرن نےخطاب السلام علیکم سےشروع کرتے ہوئے کیا ۔

نیوزی لینڈ کی وزیرا عظم نے سانحہ کے متاثرین سےاظہاریکجہتی کیا جبکہ مسجد میں موجود مسلمانوں کو دہشت گرد سے بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کرنے والے جرأت وبہادری کی مثال پاکستانی شہری نعیم راشد شہید کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔

مولانا نظام الحق تھانوی نیوزی لینڈ کی پارلیمان میں تلاوت کلام پاک کرتے ہوئے
مولانا نظام الحق تھانوی نیوزی لینڈ کی پارلیمان میں تلاوت کلام پاک کرتے ہوئے

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈرا آرڈن کا کہنا تھا کہ لواحقین میتیں جہاں لےجاناچاہیں اخراجات حکومت  نیوزی لینڈ برداشت کرےگی،انہوں نے کہا  دہشت گردحملےکی تہہ تک پہنچنےکی کوشش کریں گے ۔ جیسنڈا آرڈرن نے کہا  ملک میں ہائی الرٹ برقرار ہے۔

نیوزی لینڈکی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  حملہ کرنے والے شخص کے خلاف قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔ حملہ آوردہشت گرد، مجرم اورانتہا پسند ہے، آپ مجھے اس کا نام لیتے ہوئے نہیں سنیں گے۔

نیوزی لینڈکی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کا پارلیمان میں خطاب

نیوزی لینڈکی وزیراعظم نے اپنے ملک کے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ مسلمان بھائیوں کے دکھ میں شریک ہوں خاص طور پر آنے والے جمعے کے دن جب وہ دوبارہ نماز کی ادائیگی کے لیے جمع ہونگے۔

نیوزی لینڈ کی پارلیمان کی کارروائی مقامی صحافیوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شئیر بھی کی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے: نیوزی لینڈ: دو مساجد پر فائرنگ، جاں بحق افراد کی تعداد 50 ہوگئی

یہ بھی پڑھیے:اسلحے کے قانون میں نئی اصلاحات بارے 10 دنوں میں بتایا جائے گا،جیسنڈا

یاد رہے کہ گزشتہ جمعے یعنی 15مارچ  کو نیوزی لینڈ میں نامعلوم  مسلح شخص  نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ کردی تھی۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اس دہشتگرد حملے میں کم ازکم 50 افراد جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے:سانحہ کرائسٹ چرچ، حملہ آور کون تھا؟

واضح رہے کہ  نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسجد پر حملہ کرنے والا برینٹن ٹیرینٹ نامی شخص آسٹریلوی شہری تھا۔

ملزم نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر خود کو مسلمانوں کا شکاری لکھا ہوا تھا  اور ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں دہشت گردانہ حملے کی پیشگی دھمکی بھی دی تھی۔

28 سالہ برینٹن ٹیرینٹ کے مطابق حملے کا مقصد مسلمانوں کے خلاف خوف کی فضا پیدا کرنا اور لوگوں کو تشدد پر اکسانا تھا۔

ملزم نے سوشل میڈیا پراپنا تعارف برنٹن ٹیرنٹ کے نام سے کرایا جس کا تعلق سفید فام ورکنگ کلاس فیملی سے ہے۔

قاتل نے واقعے سے قبل ٹویٹر پر 87 صفحات پر مشتمل ایک بیان بھی پوسٹ کیا جس میں دہشت گرد حملے کی دھمکی دی گئی تھی اور بیان ’دی گریٹ ریپلیسمنٹ‘ کا نام دیا تھا۔


متعلقہ خبریں