کرائسٹ چرچ، جمع ہونے والی آدھی رقم متاثرین کو دینے کا اعلان

کرائسٹ چرچ، جمع ہونے والی آدھی رقم متاثرین کو دینے کا اعلان

فوٹو: فائل


سڈنی: آسٹریلوی نسل پرست سینیٹرکے سر پر انڈہ پھوڑنے والے لڑکے ول کونولے نے فنڈ ریزنگ سے ملنے والی رقم کا آدھے سے زیادہ حصہ کرائسٹ چرچ کے متاثرین کو دینے کا اعلان کر دیا۔

آسٹریلوی سینیٹر فریسر ایننگ کے سر پر انڈہ پھوڑ کر راتوں رات ہیرو بننے والے ول کونولے کے لیے 42 ہزار ڈالر سے زائد رقم جمع کی گئی۔ 17 سالہ آسٹریلوی لڑکے نے آدھی سے زیادہ رقم کرائسٹ چرچ متاثرین کو دینے کا اعلان کیا۔

ول کونولے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا تھا کہ مسلمان دہشت گرد نہیں ہیں جب کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ مسلمان دہشت گرد ہیں اُن کا ذہن آسٹیریلوی سینیٹر فریسر ایننگ کی طرح خالی ہے۔

یہ بھی پڑھیں انڈا مارنے پر آسٹریلوی سینیٹر کا بچے پر تشدد

واضح رہے کہ ول کونولے کے لیے وکیل کرنے اور مزید انڈے خریدنے کے لیے فنڈ ریزنگ کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 16 مارچ کو آسٹریلین سینیٹر فراسر ایننگ میڈیا سے بات کر رہے تھے کہ مسلمانوں پر تنقید اور اسلام فوبیا کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے ایک لڑکے نے فراسر ایننگ کے سر پر انڈا مار دیا، آسٹریلین سینیٹر نے فوری ردعمل دیتے ہوئے لڑکے کو گھما کر مکا مارا اور اُس سے ہاتھا پائی شروع کر دی۔ 17 سالہ لڑکے کو انڈا پھوڑنے پر کئی افراد نے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

آسٹریلین سینیٹر نے کرائسٹ چرچ پر مسلمانوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد حملے کا ذمہ دار مسلمانوں کو ہی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حملہ دراصل آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے عوام میں بڑھتی ہوئی مسلم آبادی کے ڈر کا واضح نتیجہ ہے۔

نیوزی لینڈ کی کرائسٹ چرچ میں نماز جمعہ کے موقع پر دہشت گرد مسجد میں داخل ہوا اور اندھا دھند فائرنگ کر دی تھی جس کے نتیجے میں 50 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو گئےتھے۔


متعلقہ خبریں