آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے نیب کو بیان ریکارڈ کرا دیا


اسلام آباد: آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو  نے نیب کو  بیان رکارڈ کرادیاہے۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے نیب آفس میں لگ بھگ دو گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری سے پارک لین کمپنی سمیت 2کیسز کے حوالے سے مختلف سوالات پوچھے گئے ہیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ جس کمپنی سے متعلق سوالات ہیں وہ 28سال قبل بنائی گئی تھی ۔ کچھ باتیں یاد نہیں ہیں۔

بلاول بھٹو سے بھی پارک لین کمپنی سے متعلق سوالات پوچھے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ کمپنی قائم ہوئی وہ بہت چھوٹے تھے۔ بلاول نے کہا وہ  سوالات کے جوابات تحریری طور پر دینگے۔

’آصف زرداری اوربلاول بھٹوکو تحریری جواب 30 مارچ سے قبل جمع کرانے کی ہدایت‘

ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری نے نیب سے وقت مانگا ہے کہ جوسوالات دیے گئے ہیں انکے جوابات تحریری طور پر دینگے۔ ذرائع کا کہنا ہے نیب نے آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو تحریری جواب جمع کرانے کے لیے وقت دینے پر آمادگی ظاہر کی ۔نیب کی طرف سے کہا گیاہے کہ تحریری جواب کےلیے زیادہ سے زیادہ 10 روز کا وقت دے سکتے ہیں ، نیب کی طرف سے آصف علی زرداری اوربلاول بھٹوکو تحریری جواب 30 مارچ سے قبل جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نیب میں پیشی کے بعد بلاول بھٹو کے باہر نکلنے سے قبل میڈیا نمائندوں اور جیالوں میں ہاتھا پائی بھی ہوئی جس سے 2 کیمرا مین زخمی ہوئے ۔  بلاول بھٹو نادرا چوک پر پہنچے تو انہوں نے گاڑی کی چھت پر چڑھ کر میڈیا کارکنوں سے ہاتھ جوڑ کر معذرت بھی کی ۔

یہ بھی پڑھیے:بلاول نے تین وزراء کو ہٹانے کا مطالبہ پھر دہرادیا

اس موقع پر انہوں نے کارکنوں سےمختصرخطاب بھی کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب نیب کے کردار سے واقف ہیں۔ نیب مشرف کا بنایا گیا ادارہ ہے ، یہ ادارہ پولیٹیکل انجینئرنگ  کے لیے بنایا گیا۔ 2002میں اس ادارے کی وجہ سے پیپلزپارٹی کا الیکشن چرایا گیا۔ اسی کی مدد سے پیٹریاٹ بناکر پیپلزپارٹی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالاگیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری غلطی تھی کہ ہم نے نیب کےقانون میں درستگی نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آمروں کے کالے قوانین آئین سے نکال دینگے۔

بلاول نے کہا کہ ان کا احتساب اس وقت سے کررہے ہیں جب وہ محض ایک سال کے تھے۔ بلاول نے کہا میں نے اسمبلی میں خطاب کیا تو نیب کے نوٹسز بھجوا دیے گئے۔انہوں نے کہا  وہ نیب کے نوٹسز اور جیلوں سے نہیں ڈرتے ۔ عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔

بلاول بھٹو نے کالعدم تنظیموں کے ساتھ مبینہ تعلق رکھنے والے 3وزرا کو کابینہ سے ہٹانے کا مطالبہ تیسری بار بھی دہرا دیا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی دہشتگردی ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں  ، کسانوں اور مزدوروں کے ساتھ ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ  عمران خان کی کٹھ پُتلی حکومت کو نہیں چلنے دینگے ۔ کٹھ پُتلی حکومت کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ ہم بی بی کا وعدہ نبھائیں گے اور پاکستان بچائیں گے۔

واضح رہے کہ سابق صدرپاکستان آصف علی زرداری اورچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری آج قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر لگ بھگ سوا گیارہ بجے پہنچے ۔ آصفہ بھٹو زرداری بھی اپنے والد اور بھائی کے ہمرا ہ نیب آفس پہنچیں۔ بلاول بھٹو نے کارکنوں دیکھ کر وکٹری کا نشان بھی بنایا۔آصفہ بھٹوزرداری سمیت پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کو ہال میں بٹھایا گیا۔

ہم نیوز کے ڈپٹی بیورو چیف سرفراز راجا کی خبر کے مطابق بلاول بھٹو بی ایم ڈبلیو گاڑی میں نیب پیشی کے لئے آئے۔ بلاول جس گاڑی میں آئے وہ بینا ریاض کی ملکیت ہے۔ بینا ریاض پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کی اہلیہ ہیں

اسلام آباد پولیس نے نیب ہیڈکوارٹر جانے کی کوشش کرنے والے پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو روکنے کی کوشش کی اس دوران کارکنوں اور پولیس کے  درمیان تصادم بھی ہوا۔ پولیس نے کارکنوں  کی گرفتاری کا سلسلہ بھی شروع کیا ۔

پیپلزپارٹی خیبر پختونخوا کے رہنما ضیااللہ آفریدی ، پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنما ندیم اصغر کائرہ اور پیپلزپارٹی بلوچستان کے رہنما  میرباز کھیتران سمیت سندھ، پنجاب ، کے پی اور بلوچستان سے پیپلزپارٹی کے درجنوں  کارکنوں کو گرفتارکرکے قیدی وین میں بٹھا کر مختلف تھانوں میں  منتقل کردیا گیا ۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے 200 سے زائد جیالے گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ پرامن احتجاج کیلئے آنے والے 50 سے زائد جیالے لاپتہ کردیے گئے ہیں۔

’ پیپلزپارٹی کے 200 سے زائد جیالے گرفتار کرلیے گئے، قمر زمان کائرہ‘

قمر زمان کائرہ نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ فی الفور گرفتار جیالوں کو رہا کرے۔ انتظامیہ لاپتہ جیالوں کو بھی فی الفور ظاہر کرے، تشدد، پتھراؤ اور لاٹھی چارج سے ہمیں روکا نہیں جاسکتا۔

پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنما چودھری منظور احمد کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سکیورٹی کمپرومائیز کرنے پر حکومت و نیب کی مذمت کرتا ہوں۔ بلاول بھٹو زرداری کی زندگی کو خطرات کے باوجود انہیں 40 منٹس تک نیب آفس کے گیٹ پر بلاجواز روکا گیا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما سعید غنی نے ہم نیوز سے گفتگو میں کہا گیا کہ پیپلزپارٹی کے ساتھ ہر دور میں ناانصافی روا رکھی گئی۔ بھٹو کیس بھی براہ راست اعلی عدالتوں میں چلایا گیا۔ آصف زرداری اور بلاول کا کیس بھی سندھ میں چلایا جانا چاہیے۔ لیکن آپ نے کیس راولپنڈی میں منتقل کردیا۔

یہ اقدام ظاہر کرتاہے کہ آپ کو سندھ کے اداروں پر اعتماد نہیں ہے۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے۔سعید غنی نے کہا نیب نے اگر غیرجانبداری دکھانی ہے تو علیمہ خان کو بھی یہاں طلب کرے کیونکہ علیمہ خان پر چندہ چوری کے الزامات ہیں۔

انہوں نے کہا بلاول بھٹو اور اسکے کارکنان کبھی خوفزدہ نہیں ہونگے۔ کارکنوں جوش وجذبے کے تحت یہاں موجود ہیں۔ نیب نے ناانصافی جاری رکھی توپیپلزپارٹی کے کارکن ملک بھر میں احتجاج کرینگے۔

مولابخش چانڈیو  نے اس موقع پر کہا کہ ہماری قیادت کو بہادری سے آئین  پر عمل کرنا ہےہمیں انصاف کی توقع نہیں ہے۔ نیب قوانین میں ترمیم نہ کرنا ہماری غلطی تھی۔یہ گرفتاریاں انصاف کی خاطر ہیں۔

پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات نفیسہ شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی اس طرح کے ہتھکنڈے آمریتوں کے دور میں بھی دیکھتی آئی ہے۔

اس حوالے سے بختاور بھٹو زرداری نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان جاری کیاہے۔ بختاور نے اپنے ٹویٹ پیغام میں جیالوں کی گرفتاری کی فوٹیج بھی لگائی ہے۔بختاور نے کارکنوں کی گرفتاری کو 2019کی ڈکٹیٹر شپ قرار دیاہے۔

پولیس نے بلاول بھٹو اورآصف علی زرداری کے ذاتی اسکواڈ سے بھی مدد مانگی۔ بلاول بھٹو کےذاتی گارڈز نے اولڈ ہیڈکوارٹرز کے گیٹ کے سامنے حصار بنا لیا ۔  گارڈز نے  جیالوں سے پرامن رہنے کی درخواست  بھی کی۔نادرا چوک پر کارکنوں کی جانب سے پتھرائومیں ایک پولیس اہلکاربھی زخمی ہوا ہے ۔

دوسری طرف پیپلز پارٹی کے رہنما نیر بخاری نے آج صبح لگ بھگ ساڑھے 9بجے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ہمارے کارکنوں کو نادرا آفس کے باہر سے گرفتار کرنا شروع کردیا ہے۔پولیس نے 60-70 کاکنان کو گرفتار  کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کارکنان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔۔کارکنوں کو پولیس گاڑیوں میں اٹھاکر لے کر جارہی ہے۔ پولیس پرامن کارکنوں کی گرفتاری فوری بند کرے۔نیر بخاری نے کہا پرامن کارکنان اپنے قائد کے ساتھ اظہار یکجہ تی کے لئے آئے۔

اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ کے ایس ایچ او نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران 70 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا گیا۔

30 کارکنان کو گرفتاری کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا، گرفتاریوں کا مقصد صرف دباؤ بنانا تھا، پولیس ان کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرنا نہیں چاہتی۔

تھانہ سیکرٹیریٹ، کوہسار، گولڑہ اور دیگر مختلف تھانوں میں کارکنان کو منتقل کیا گیا۔

آصف زرداری اور بلاول کی نیب میں پیشی ، جیالوں کی پکڑ دھکڑ

اسلام آباد:پیپلزپارٹی کے کارکن اولڈ نیب ہیڈ کوارٹرکی دیواروں پر چڑھ گئے

ادھر زرداری ہائوس اسلام آباد میں پیشی سے قبل  مشاورتی اجلاس بھی  ہوا۔ اجلاس میں آصف زرداری،بلاول بھٹو ، فاروق ایچ نائیک،نواز کھوکھر اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں نیب پیشی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ہم نیوز سے گفتگو میں سینئیر صحافی محمد مالک نے کہا کہ نیب کی طرف سے بلاول بھٹو کے لیے سنجیدہ سوالات ہیں۔ ان سوالات کے جوابات دیناہونگے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کے حوالے سے سوالات غیر اہم نہیں ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ جب کمپنی قائم ہوئی آپ بچے تھے لیکن اب تو آپ بچے نہیں ہیں، کمپنی کے بینفیشری ہیں۔ جو پیسہ آپ اپنی ذات پر خرچ کررہے ہیں ان کے جوابات دینا ہونگے۔

محمد مالک نے کہا کہ یہ ایسا کیس نہیں کہ اسے لائٹ لیا جائے۔ یہ سنجیدہ کیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ 300یا 400بندے لاکر نیب پر دبائو نہیں ڈالا جاسکتا۔  نیب آرڈیننس کے تحت نیب کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی کیس کو کہیں پر بھی لے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں حکومت والے اداروں کو جوابات تک نہیں دے رہے۔

انہوں نے کہا جتنا حق ملزم کا ہےقانون کے تحت  اتنا ہی حق پراسیکیوشن کا بھی ہے۔

سپریم کورٹ بار کے سابق صدر یاسین آزاد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں انکوائری جاری ہے ۔ اسی سلسلے میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو بیان رکارڈ کرانے پہنچے ہیں۔

انہوں نے کہا میرے ذاتی خیال  میں سیاسی جماعت کے ساتھ احتساب کے نام پر اس طرح کا برتائو مناسب نہیں ہے۔ حکومت سب کو چور اور ڈاکو کہہ رہی ہے خود اپنا کنڈکٹ نہیں دیکھ رہے۔ احتساب کے نام پر میڈیا ٹرائل جاری ہے ، میرے خیال میں جب تک ڈاکیومینٹری ثبوت نہ ہوں اس طرح کے اقدامات مناسب نہیں ہیں۔

سابق ڈی جی نیب برگیڈئیر ریٹائرڈ حارث منیر نے کہا کہ نیب اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے انکوائری کررہاہے ۔ نیب  اس سے قبل بھی اس کیس میں کئی لوگوں کے بیانات رکارڈ کرچکاہے ، یہ فائنل اسٹیج ہے ۔ انکے بیانات رکارڈ کرنے کے بعد جانچا جائیگا کہ انکی کتنی انوالومنٹ ہے۔

بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب اولڈ ہیڈکوارٹر میں پیشی کے لیے ساڑھے 10 بجے کا وقت دیا گیا تھا جب کہ پیپلز پارٹی کے رہنما اور کارکنان نیب آفس کے سامنے صبح سے ہی  پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ پیپلزپارٹی کے کارکنان  میں خواتین بھی شامل ہیں۔

پیپلز پارٹی کے کارکنان کی جانب سے نعرے لگائے جا تے رہے  جب کہ نیب اولڈ ہیڈ کوارٹر کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے نادراچوک سے نیب ہیڈ کوارٹر تک آنے والے راستوں کو خار دار تاریں لگا کر بند کر دیا گیا ہے اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کو نادرا چوک سے آگے جانے کی اجازت نہیں تھی ۔

جیالوں نے وفاقی وزیر صحت عامر کیانی کی گاڑی کو روک لیا اور گاڑی پر مکے مارے۔ موقع پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے وفاقی وزیر کی گاڑی کو وہاں سے نکالا۔

پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر بخاری نے کارکنان کو نیب آفس جانے سے روکنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کارکنان اپنے رہنماؤں کے استقبال کے لیے آئے  لیکن انتظامیہ کی جانب سے انہیں نیب آفس جانے سے روکا گیا۔

پیشی سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر شعری تبصرہ بھی کیا ہے۔ بلاول بھٹو نے عوامی شاعر حبیب جالب کی نظم کے اشعار ٹوئٹ کیے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 مارچ  کو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نیب میں پیش ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی نے تمام کارکنان کو نیب دفتر پہنچنے کی بھی ہدایت کردی ہے۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پارٹی کے سینیئر رہنما بھی نیب کے دفتر جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری کے نیب میں پیش ہونے کا انہیں علم نہیں ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات نے بھی آصف علی زرداری اور بلاول بھٹوزرداری کی اس  اہم پیشی کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام جاری کیاہے ۔

ہم نیوز کے مطابق آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب نے سابق صدر آصف علی زرداری کو طلب کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ  قانون کی پاسداری پر یقین رکھتے ہیں لہذا کل وہ نیب کے دفتر میں پیش ہوں گے۔

نیب نے 20 مارچ 2019 کو آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کو پیش ہونے کی ہدایت کررکھی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر کہا ہے کہ مجھے موت کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور نیب کے نوٹسز دیے جا رہے ہیں لیکن یہ سب کچھ مجھے اصولی مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں آصف زرداری اوربلاول  کی پیشی سے قبل کراچی سے 2 افراد گرفتار

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے اپنے پیغام میں مشورہ دیا ہے کہ حکومت کو کالعدم تنظیموں سے انتخابات میں سپورٹ لینے والوں کو الگ کرنا چاہیے۔

رکن قومی اسمبلی بلاول بھٹو زرداری نے اس سے قبل کہا تھا کہ اگر ناانصافی ہورہی ہے تو ہونے دو ہم اس کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے نام لیے بغیر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنرل عمر کی اولاد کیسے غیرت پر لیکچر دے سکتی ہے؟

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا تھا کہ وفاقی کابینہ خود ایک پیچ پر نہیں ہے۔

بلاول بھٹو کا مؤقف تھا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے پارلیمنٹ میں میری تقریر کو ملک دشمن قرار دیا تھا جب کہ وزیر خارجہ میری تقریر سے متفق تھے۔

ہم نیوز کے مطابق نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے لیے لگ بھگ 100 سوالات پر مشتمل سوالنامہ تیار کر رکھا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو پارک لین کمپنی کیس میں طلب کیا گیا ہے۔ پارک لین کیس میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشن جعلی بینک اکاؤنٹس سے کیے جانے کا الزام ہے۔


متعلقہ خبریں