سوشل میڈیا محبت یا نفرت پھیلانے میں کتنا کارگر؟


اسلام آباد: ریسرچ کے مطابق مسلمانوں کے خلاف مواد کی تشریح کرنے میں فیس بک اور ٹوئٹر سمیت دیگر سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس کا اہم کردار ہے۔

دنیا بھر میں 70 کے قریب ویب سائیٹس ایسی ہیں جو کاروباری مقاصد کیلئے جھوٹی خبروں کی تشہیر کرتی ہیں۔

ہم نیوزکے پروگرام’صبح سے آگے میں‘ سوشل میڈیا ایکسپرٹ اسد بیگ نے بتایا کہ جو بھی مواد سوشل میڈیا پر شیئر ہوتا ہے اس کا ایک فزیکل اثر بھی ہوتا ہے۔

سوشل میڈیا ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کا جو واقعہ ہوا اسے فیس بک لائیو اسٹریم کرنا قابل افسوس امر ہے لیکن سب سے قابل افسوس بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے ویڈیو ہٹانے میں بہت دیر کی۔

سوشل میڈیا ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ ٹوئٹر نے ویڈیو پر ردعمل دینے میں بہت دیر کی، ٹوئٹر کا موقف ہے کہ ہم صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہیں اور یہ ہماری ذمہ داری نہیں کہ غلط معلومات کو دیکھیں۔

اسد بیگ نے بتایا کہ ہمارے خطے میں ڈیجیٹل تشدد بڑھ رہا ہے جس کے ہم پر فیزیکل اثرات بھی ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس کے اثرات کا علم نہیں ہوتا۔

بھارت میں 2017-18 میں اجتماعی تشدد کے 24 کیسز سوشل میڈیا کی افواہوں کے سبب ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوشل میڈیا کی طاقت کا استعمال سیکھنے میں ابھی وقت لگے گا۔

’صبح سے آگے‘ کے مہمان نے بتایا کہ تشدد پر مبنی مواد زیادہ پھیلتا ہے، مثبت چیزوں کی اہمیت سوشل میڈیا پر بہت کم ہےاس کے مقابلے منفی چیزیں زیادہ پھیلتی ہیں۔


متعلقہ خبریں