ایوان بالا: کسی بھی اجلاس میں سینیٹرز کی حاضری سو فیصد نہیں رہی، رپورٹ



اسلام آباد: ایوان بالا(سینیٹ) میں ممبران کی غیر سنجیدگی کھل کر سامنے آ گئی۔ پارلیمانی سال کے کسی بھی اجلاس میں ارکان کی حاضری سو فی صد نہیں رہی ہے۔

اس ضمن میں سینیٹ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ارکان کے صرف 20 فی صد سوالات کے جوابات دیئے گئے۔

رپورٹ کے مطابق اوسطاً 36 فی صد ارکان سینیٹ کے ہر اجلاس میں غیر حاضر رہے ہیں جبکہ حلف برداری کے دوران بھی سو فی صد حاضری ممکن نہ ہو سکی۔

حلف برادری کے اجلاس میں 103 ارکان شریک ہوئے۔بیرون ملک کے قیام کے باعث پاکستان مسلم لیگ ن کے سیاسی رہنما اسحاق ڈار غیر حاضر رہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سینیٹ اجلاس میں داخل کئے 3 ہزار سے زائد سوالات میں سے صرف 6سو 58 کے جوابات دیئے گئے۔

یاد رہے کہ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی ایک رپورٹ میں سینیٹ کے 16وایں پارلیمانی سال میں مجموعی کارکردگی اور قانون سازی کے عمل میں سست روی کا انکشاف ہوا تھا۔

سینیٹ نے قانون سازی کے حوالے سے سولہویں پارلیمانی سال کے دوران گذشتہ برس کی نسبت نصف قانونی مسوّدات منظور کیے۔ اس برس 20 حکومتی قانونی مسوّدات اور چھ نجی قانونی مسوّدات منظور کیے گئے جبکہ گذشتہ برس 33 حکومتی مسوّدات اور 17 نجی مسوّدات منظور کیے گئے تھے۔

موجودہ حکومت کی طرف سے فی الحال سات قانونی مسوّدات ایوان میں لائے گئے ہیں جن میں سے بھی تین مسوّدات گذشتہ حکومت کے دور میں قومی اسمبلی میں پیش کیے جاچکے تھے لیکن قومی اسمبلی کی مدّت کی تکمیل کے باعث ضائع ہوگئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے اپنا ایک بل موجودہ کابینہ کی منظوری نہ ہونے کے باعث واپس لیا۔

سینیٹ کی جانب سے منظور شدہ حکومتی قانونی مسوّدات قبائلی علاقہ جات کے خیبر پختونخوا میں انضمام، صحت کے شعبے میں ادارہ جاتی اصلاحات، انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے طریقہ کار میں بہتری لانے اور انتخابی قانون میں مزید اصلاحات متعارف کرانے سے متعلق تھے۔

مزید برآں، اگر پارلیمان کے دونوں ایوانوں کی گذشتہ سال کے دوران منعقدہ نشستوں میں حاضر ارکان کی تعداد کی اوسط نکالی جائے تو قومی اسمبلی کی ہر نشست میں اوسطاً خواتین کی کل تعداد کے 70 فیصد اور مردوں کی کل تعداد کے 60 فیصد ارکان نے شرکت کی۔ سینیٹ کی ہر نشست میں بھی 83 فیصد خواتین ارکان اور 71 فیصد مرد ارکان نے شرکت کی۔

 


متعلقہ خبریں