خواتین کو ’’گڈمارننگ ‘‘کا پیغام بھیجنا بھی ہراسمنٹ ہے، کشمالہ

میڈیا نے میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، کشمالہ طارق

فوٹو: فائل


وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی اور رہنما پاکستان پیپلز پارٹی کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ خواتین کو ’گڈ مارننگ‘ میسجز بھیجنا بھی ہراسمنٹ کے زمرے میں آتا ہے، میرے پاس ایسی شکایات بھی موجود ہیں جہاں دفاتر میں نائب قاصد بھی خواتین کو ہراس کر رہے ہوتے ہیں۔

راولپنڈی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے کشمالہ طارق نے کہا کہ ہراسمنٹ جنسی ہی نہیں کسی بھی قسم کی ہو سکتی ہے، اگر آپ کو کوئی بار بار چائے پر جانے کا بھی کہے وہ بھی ہراسمنٹ میں آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے عالمی دن پر آج ہم سارے اکھٹے ہیں، اس تقریب پر آ کر مجھے بہت خوشی ہوئی ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ راولپنڈی چیمبر آف کامرس میں ابھی بھی خواتین کی تعداد بہت کم ہے، جتنی خواتین یہاں بیٹھی ہیں سب کے دلوں میں دکھوں کی داستانیں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہاں مردوں کو چیلنج نہیں کر رہے مگر مجھے بیلنس نہیں نظر آ رہا، عورت کو تبدیل کرنے کیلئے تبدیلی مرد میں چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ جو خواتین باہر کے کاموں کے ساتھ ساتھ گھریلو کام بھی کر رہی ہیں سپر وومن ہیں، کام کی ہر جگہ خواتین کے تحفظ کے لئے سی سی ٹی وی کیمرہ موجود ہونا چاہئے۔

کشمالہ طارق نے کہا کہ جو قوانین اچھے ہیں وہ بہت اچھے ہیں مگر کہیں نہ کہیں کچھ خامیاں بھی ہیں، معاشرے میں برداشت نہیں آئے گی تب تک بہتری نہیں آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں لوگ کیا کہیں گے‘ اس سلوگن سے باہر نکلنا ہو گا، اس وقت بنیادی ضرورت بچیوں کو تعلیم دینا ہے۔


متعلقہ خبریں