سندھ: ماہرریڈیولوجسٹ کی کمی کا سامنا


کراچی سمیت سندھ بھر کو ماہر ریڈیولوجسٹ کی کمی کا سامنا ہے۔ سرکاری اسپتالوں میں انٹروینشنل ریڈیولوجسٹ نا ہونے کے برابر ہیں۔ شہری کم خرچ میں بہتر صحت کی سہولت سے محروم ہیں۔

دنیا بھر میں 40 سے 50 فیصد بیماریوں کا علاج ریڈیولوجی طریقہ کار کے ذریعے ممکن بنایا جاتا ہے مگر پاکستان انٹروینشنل ریڈیولوجسٹس کی دوڑ میں کہیں پیچھے ہے۔

ماہرین کے مطابق ملک کو دو سے ڈھائی ہزار اسپیشلائزڈ ریڈیولوجسٹس کی ضرورت ہے مگر پاکستان میں یہ تعداد محض ساتھ کے قریب ہے۔

سرکاری اسپتالوں کا حال یہ ہے کہ مشینری موجود ہے مگر ہیومن ریسورس نا ہونے کے برابر ہے۔

کراچی کے آغا خان اسپتال میں چھ ، انڈس اور ضیا الدین اسپتال میں دو ، دو جبکہ لیاقت نیشنل ، این ایم سی ، ایس آئی یو ٹی اور ٹراما سینٹر میں ایک ایک اسپیشلسٹ موجود ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس تکنیک کے ذریعے کم وقت اور کم خرچ میں مریض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

حال ہی میں انڈس اسپتال نے مائیکرو ویو ایبلیشن سے دو نوجوانوں کا علاج کیا ہے مگر حکومتی غیر سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ کراچی کی دو کروڑ کی آبادی کے لیے ڈھائی سو کے قریب ریڈیولوجسٹ موجود ہیں،  اسپیشلائزڈ ریڈیولوجسٹ تو بہت دور کی بات ہے۔


متعلقہ خبریں